کیپٹل ہل پر چڑھائی: ٹرمپ پر مجرمانہ الزامات عائد کرنے کی سفارش

6 جنوری کو یو ایس کیپیٹل، واشنگٹن، ڈی سی، 19 دسمبر 2022 کو ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی امریکی ہاؤس سلیکٹ کمیٹی کا حتمی اجلاس۔

امریکہ کی کانگریس پر چھ جنوری 2021 کو چڑھائی کے دوران فسادات کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کے ارکان پر مشتمل کمیٹی نے محکمۂ انصاف سے سفارش کی ہے کہ 2020 کے انتخابات کے نتیجے کو بدلنے اور تشدد کو ہوا دینے کی غیر قانونی منصوبہ بندی پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مجرمانہ الزامات عائد کیے جائیں۔

امریکہ کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایوانِ نمائندگان کے سات ڈیموکریٹس اور دو ٹرمپ مخالف ری پبلکن اراکین پر مشتمل پینل نے متفقہ طور پر استغاثہ پر زور دیا کہ سابق صدر کے خلاف چار الزامات عائد کیے جائیں۔

جنوری 2021 میں صدارت سے سبکدوش ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی نے بغاوت پر اکسانے یا اس کی مدد کرنے، کانگریس کی سرکاری کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے، جو بائیڈن کی کامیابی کی توثیق پر اثر انداز ہونے، عوام کو دھوکہ اور جھوٹا بیان دینے کے الزامات عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی کےاس پینل کے اقدامات کی سرکاری حیثیت نہیں ہے اور کمیٹی از خود مجرمانہ الزامات نہیں لگا سکتی۔ پینل کا تجزیہ البتہ ٹرمپ اور دیگر کے خلاف جاری مجرمانہ تحقیقات کو تقویت دے سکتا ہے جو پہلے سے ہی خصوصی وکیل جیک اسمتھ کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔

یہ تحقیقات اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ کی نگرانی میں ہو رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جنوبی ریاست جارجیا میں ایک ریاستی پراسیکیوٹر بھی تحقیقات کر رہے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

ڈونلڈ ٹرمپ کو تیسری صدارتی مہم میں قانونی مشکلات کا سامنا ہوگا، تجزیہ کار

سابق صدر ٹرمپ متعدد بار تحقیقات کو سیاسی حربہ قرار دے کر مسترد کر چکے ہیں۔

ٹرمپ نے پیر کو ایوانِ نمائندگان کے قانون سازوں پر الزام لگایا کہ وہ انہیں دوبارہ وائٹ ہاؤس کے لیے انتخاب لڑنے سے روکنے کی کوشش کے طور پر غیر حقیقی الزامات کی سفارش کر رہے ہیں۔

’ٹروتھ‘ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چھ جنوری کی تحقیقات کرنے والی انتہائی متعصب غیر منتخب کمیٹی کی طرف سے لگائے گئے الزامات پہلے ہی پیش ہو چکے ہیں۔ ان پر مقدمہ چلایا جا چکا ہے اور مواخذے کے دھوکے کی شکل میں مقدمہ چل چکا ہے۔

تحقیقاتی کمیٹی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے پانچ اتحادیوں کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کا کہا ہے۔ ان میں مارک میڈوز جو کہ وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف تھے، نیو یارک کے سابق میئر روڈی جولیانی، جان ایسٹ مین، جیفری کلارک اور کینتھ چیسبرو شامل ہیں۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ ان کا کردار محکمۂ انصاف کی تحقیقات کا تقاضہ کرتا ہے۔ ان تمام اتحادیوں نے ٹرمپ کو اقتدار میں رکھنے کے لیے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی۔

تحقیقاتی کمیٹی نے مزید کہا کہ ایوان کی اخلاقیات سے متعلق کمیٹی کو چار ریپبلکن قانون سازوں کے اقدامات کی چھان بین کرنی چاہیے، جن میں ایوان کے ممکنہ اگلے اسپیکر کانگریس مین کیون میکارتھی بھی شامل ہیں، کیوں کہ ان کے پینل کے ذیلی بیانات کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا، جن دیگر ریپبلکن کا حوالہ دیا گیا ان میں نمائندے جم جارڈن، اسکاٹ پیری اور اینڈی بگس تھے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیپٹل ہل حملہ کیس: کیا ٹرمپ پر فردِ جرم عائد کی جاسکتی ہے؟

کمیٹی بدھ کو اپنی 18 ماہ کی تحقیقات پر جامع رپورٹ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس رپورٹ کے خلاصے میں کہا گیا ہے کہ پینل کے شواہد نے واضح اور سیدھا نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چھ جنوری کی مرکزی وجہ ایک شخص تھا جو کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے ۔بہت سے دوسرے لوگوں نے ان کی پیروی کی۔ چھ جنوری کا کوئی بھی واقعہ ان کے بغیر رونما نہ ہوتا۔

چھ جنوری 2020 میں کانگریس کی عمارت پر ہجوم کی جانب سے چڑھائی دنیا بھر میں امریکہ کی جمہوریت کی علامت کیپٹل ہل پر دو صدیوں میں ہونے والا بدترین حملہ تھا۔

امریکہ میں نومبر 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج، جن کے مطابق موجودہ صدر جو بائیڈن فاتح رہے، کی توثیق کے لیے چھ جنوری 2021 کو کانگریس میں کارروائی جاری تھی۔

اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کے لگ بھگ دو ہزار حامیوں نے کانگریس کی عمارت پر چڑھائی کر دی تھی۔

اس دوران فسادات میں کانگریس کے دفاتر میں توڑ پھوڑ کی گئی جب کہ ٹرمپ کے حامیوں کی پولیس سے مڈ بھیڑ ہوئی ۔کانگریس میں کئی گھنٹوں تک آئین کے مطابق صدارتی انتخابات کے نتائج کی توثیق کا عمل بھی معطل رہا۔

حملے کے بعد 960 سے زیادہ افراد کو مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا، جن میں لگ بھگ نصف نے پہلے ہی قصوروار ہونے کا اعتراف کر لیا تھا یا انہیں مقدمات میں سزا سنائی جا چکی ہے۔ متعدد افراد کو چار سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔