رسائی کے لنکس

بائیڈن کا آج کا خطاب حقوق، آزادیوں اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہو گا: وائٹ ہاؤس


 صدر بائیڈن ولکس یونیورسٹی پنسلوینیا میں خطاب کر رہے ہیں: فائل فوٹو
صدر بائیڈن ولکس یونیورسٹی پنسلوینیا میں خطاب کر رہے ہیں: فائل فوٹو

امریکہ کے صدر جو بائیڈن فلاڈیلفیا میں جمعرات کی شام ٹیلی ویژن پر پرائم ٹائم میں خطاب کریں گے، جس میں وہ اس بارے میں بات کریں گے، جسے وائٹ ہاؤس کے حکام 'قوم کی روح کے لیے جنگ' قرار دیتے ہیں۔

وائس آف امریکہ کے اسٹیو ہرمن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مطابق انڈیپینڈنس ہال کے باہر اپنے خطاب میں امریکہ کے 46 ویں صدر اس بارے میں گفتگو کریں گے کہ ہمارے حقوق اور آزادیاں کیسے ابھی تک حملے کی زد میں ہیں اور وہ یہ واضح کریں گے کہ کون ان حقوق کے لیے لڑ رہا ہے۔ ان آزادیوں کے لیے لڑ رہا ہے اور ہماری جمہوریت کے لیے لڑ رہا ہے۔''

واضح رہے کہ انڈیپینڈنس ہال میں ملک کے؂ آزادی کے اعلامیے پر بحث ہوئی تھی اور اسے اختیار کیا گیا تھا اور یہاں بانیوں کی جانب سے آئین تحریر کیا گیا تھا۔

ممتاز سیاسی تجزیہ کار بل کرسٹل کہتے ہیں کہ ''یہ بات حیران کن ہے کہ صدر بائیڈن وہاں جارہے ہیں اور تقریر کر رہے ہیں ، جو اس بارے میں ایک بڑی تصویر پیش کرنے کی کوشش ہے کہ ہم بطور قوم کہاں کھڑے ہیں۔''

صدر بائیڈن یہ خطاب امریکہ میں مڈٹرم انتخابات سے دوماہ قبل ایک انتہائی منقسم سیاسی ماحول میں کر رہے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بل کرسٹل کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک سیاسی تقریر ہی نہیں ہوگی بلکہ یہ تمام امریکیوں کے لیے واقعی ایک غیر معمولی تقریر ہو گی۔''

انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں ''صدر کے لیے یہ کہنا مناسب ہے کہ آیئے یہاں سے پیچھے ہٹیں اور ہم اس بارے میں محتاط رہیں کہ ہم کس چیز کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور آیئے ہم جس طریقے سے اپنی سیاست کر رہے ہیں اس بارے میں سوچ بچار کریں۔''

ڈرموتھ یونیورسٹی کے پروفیسر آف گورنمنٹ برینڈن نہیان کا خیال ہے کہ بائیڈن اپنی تقریر میں وسط مدتی انتخابات سے قبل اپنی پارٹی کے ایجنڈے کو بھی نمایاں کریں گے ، کیونکہ ڈیمو کریٹس کو ڈر ہے کہ ان کی پارٹی کی کارکردگی خاصی خراب ہو سکتی ہے ۔ وہ امریکیوں پر یہ زور بھی دے رہے ہیں کہ وہ جمہوریت مخالف قوتوں کو مسترد کر دیں جنہوں نے اس ملک کے سیاسی نظام کو چیلنج کر دیا ہے۔

حالیہ دنوں میں بائیڈن ری پبلکن قانون سازوں اور اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سخت بیانات دے چکے ہیں اور ان کی پارٹی کے فلسفے کو نیم فسطائیت قرار دے کر سخت تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

ٹرمپ جو 2024 میں ایک اور صدارتی انتخاب لڑنے پر غور کر رہے ہیں، بائیڈن انتظامیہ اور ایف بی آئی پر سیاسی وجوہات کی بنا پر انہیں ہدف بنانے کا الزام عائد کر چکے ہیں۔

اس سے قبل ری پبلکنز امید کر رہے ہیں کہ نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں وہ ڈیمو کریٹس سے کانگریس کا کنٹرول چھین لیں گے ،جن کا سینیٹ اور ایوان میں کنٹرول ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ جمعرات کے اپنے خطاب میں بائیڈن ٹرمپ کا ذکر ان کا نام لے کر کریں گے یا نہیں ۔ وہ سابق صدر اور ان کےحامیوں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ ایک انتہائی میگا فلاسفی کی پیروی کرتے ہیں اور 'غصے، تشدد اور تقسیم سے بھرا ہوا، پیچھے کی طرف جانے کا انتخاب کرتے ہیں۔

میگا یا ایم اے جی اے سے مراد " امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں " کا نعرہ ہے ،جسے ٹرمپ نے 2016 کی اپنی کامیاب صدارتی مہم میں فروغ دیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنے آن لائن میڈیا پلیٹ فارم ،" ٹرتھ سوشل" پر اس ہفتے یہ غلط اصرار جاری رکھا کہ وہ 2020کے اصل فاتح تھے، وہ فوری طور پر ایک نئے صدارتی انتخاب کرانے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں جو امریکی قانون کے تحت ناممکن ہے۔

تجزیہ کار نہیان کا کہنا ہے کہ متعدد ججوں سمیت، جن میں سے بہت سوں کو خود ٹرمپ نے مقرر کیا تھا ،بارہا اور قطعی طور پر ٹرمپ کے انتخابی مہم کے دعووں کو مستر د کر چکےہیں ۔ وہ کہتے ہیں جو بائیڈن کی کامیابی کے خلاف کوئی مستند کیس نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG