واشنگٹن (ویب ڈیسک) ۔امریکہ کا محکمہ انصاف سال 2020 کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کی کوشش سے متعلق سابق صدر کے اقدامات کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہے۔ یہ بات اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کی ہے۔
محکمہ انصاف وائٹ ہاوس کے سابق عہدیداروں بشمول سابق نائب صدر کے چیف آف سٹاف سے انٹرویو کرتا رہا ہے جنہوں نے پیر کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے چھ جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہل پر حملے اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے اپنی شکست کے نتیجے کو تبدیل کرنے کی کوششوں سے متعلق تحقیقات کرنے والی گرینڈ جیوری کے سامنے شہادت دی ہے۔
واشنگٹن پوسٹ نے معاملات سے باخبر دو ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پراسیکیوٹرز نے گواہوں سے گرینڈ جیوری کے سامنے ڈونلڈ ٹرمپ، ان کے وکلا اور ان کے قریبی مصاحبین سے ہونے والے گفتگو کے بارے میں سوالات کیے۔
سابق نائب صدر مائک پینس کے چیف آف سٹاف مارک شارٹ کی گواہی، پوسٹ کے مطابق، جیوری کے سامنے پیش ہونے والے سب سے بڑے عہدیدار کی گواہی تھی۔ اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ کیپیٹل ہل پر حملے اور الیکشن نتائج میں جعلسازی کے مبینہ منصوبے کے بارے میں تحقیقات میں تیزی آ رہی ہے۔
اخبار کے مطابق محکمہ انصاف نے تحقیقات کے دوران اپریل میں ٹرمپ کے سابق چیف آف سٹاف مارک میڈوز سمیت اہم عہدیداروں کا ٹیلی فون ریکارڈ بھی حاصل کر لیا تھا۔
محکمہ انصاف سے ان کا موقف فوری طور پر حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی خبر رساں ادارے رائٹڑز کی طر ف سے ردعمل کی درخواست کا تاحال جواب نہیں دیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی طرح کے غلط کام کے ارتکاب کی تردید کر چکے ہیں۔
کیپیٹل ہل پر، جہاں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت سے نمائندگی والی تحقیقاتی کمیٹی کی تحقیقات کے دوران مبینہ جعلی الیکٹرز پلاٹ کا تذکرہ متعدد سماعتوں میں نمایاں طور پر سامنے آیا ہے۔
(اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا)