چین کے نائب صدر ژی جن پنگ نے امریکہ کی معیشت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی معیشت بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
چین کے دورہ کرنے والے امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے ہمراہ جمعہ کو دونوں ممالک کے بڑے کاروباری اداروں کے منتظمین سے خطاب کرتے ہوئے ژی جن پنگ نے کہا کہ امریکی معیشت بحرانوں کا مقابلہ کرنے اور بحالی کی انتہائی خصوصیت کی حامل ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ اور چین کو تجارتی معاملات پر سیاست نہیں چمکانی چاہیئے۔
مذکورہ اجلاس کا مقصد دونوں ممالک کے کاروباری اداروں کے مابین تعاون کو فروغ دینا تھا۔ غیر ملکی کمپنیاں چین میں کاروبار کے مساوی مواقع فراہم نہ کیے جانے کی شکایت کرتی آئی ہیں جبکہ چین کو بھی امریکہ میں اپنی برآمدات پر عائد پابندیوں پر تحفظات ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ نائب صدر بائیڈن کے حالیہ دورہ چین کا مقصد نئی چینی قیادت بشمول نائب صدر ژی سے تعلقات استوار کرنا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ژی جن پنگ چین کے صدر ہو جن تاؤ کی جگہ سنبھال سکتے ہیں۔
دونوں ممالک کے نائب صدور ہفتے کو اکٹھے چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان کا دورہ کریں گے جبکہ اس سے قبل جمعہ کی شام امریکی نائب صدر کی چینی صدر کے ساتھ ملاقات طے ہے۔
جمعرات کو دونوں نائب صدور نے دارالحکومت بیجنگ میں باضابطہ مذاکرات کا آغاز اس پیغام کے ساتھ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پوری دنیا کے مفاد میں ہیں۔
بائیڈن اپنے دورے کے دوران چینی قیادت کو یہ باور کرانے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ امریکہ اقتصادی طور پر مضبوط ہے اور وہاں کی گئی چینی سرمایہ کاری کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
امریکہ پر قابلِ ادا قرضہ جات میں چین ایک کھرب ڈالرز کے ساتھ امریکہ کو سب سے بڑا غیر ملکی قرض فراہم کرنے والا ملک ہے۔ چین امریکہ کو نادہندہ ہونے سے بچانے کے لیے قومی قرضہ جات کی حد میں اضافے سے متعلق طے پانے والے حالیہ منصوبے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکہ کے بجٹ خسارے میں کمی کے لیے ناکافی قرار دے چکا ہے۔
اس کے برعکس اوباما انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چین خود اپنی معاشی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ امریکی انتظامیہ مسلسل یہ مطالبہ کرتی آئی ہے کہ چین اپنی کرنسی کی قدر مصنوعی طور پر کم رکھنے کے بجائے اس میں اضافہ ہونے دے۔