چین کا کہنا ہے کہ اس کے بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری سے مستفید ہونے کے دن اب گنے جاچکے ہیں اور اب اس کا شمار دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کرنے والے ملکوں کی فہرست میں ہونے لگا ہے۔
چین کی حکمران جماعت 'کمیونسٹ پارٹی' کے ترجمان اخبار 'پیپلز ڈیلی' نے جمعرات کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دیگر ممالک میں چین کی براہِ راست سرمایہ کاری کے حجم میں گزشتہ برس 40 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر چین کی جانب سے بیرونی سرماریہ کاری کی یہی شرح برقرار رہی تو 2015ء تک چین دیگر ممالک میں اتنی ہی سرمایہ کاری کر رہا ہوگا جتنی اسے دیگر ممالک سے موصول ہوتی ہے۔
اگر ایسا ہوا تو یہ چینی معیشت کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوگا جو دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہونے کا اعزاز حاصل کرچکی ہے جس کا زیادہ تر سہرا چین میں ہونے والی بیرونی سرمایہ کاری کے سر جاتا ہے۔
چین میں بیرونی سرمایہ کاری کی موجودہ شرح 10 ارب ڈالرز ماہانہ کے لگ بھگ ہے جس سے جہاں ایک جانب افراطِ زر کے خدشہ میں اضافہ ہورہا ہے وہیں چین میں ملازمتوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔
'پیپلز ڈیلی' نے اپنی رپورٹ میں حکومتی اہلکاروں کے حوالے سے کہا ہے کہ بیرونی دنیا میں چین کی سرمایہ کاری کا حجم گزشتہ برس 68 ارب ڈالرز تک جاپہنچا جس کے نتیجے میں چین دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا ہے۔
چینی حکام کو امید ہے کہ دیگر ممالک میں چینی سرمایہ کاری کی یہ شرح 2013ء تک 100 ارب ڈالرز تک جاپہنچے گی۔