امریکی کانگریس کے رکن بریڈ شرمن نے پاکستان میں جمہوریت ،انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے اس سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہے کہ ملک میں " بروقت اور منصفانہ "انتخابات ہوں۔
ایوانِ نمائندگان میں پاکستان کی صورتِ حال پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کیلی فورنیا سے ڈیمو کریٹک رکنِ کانگریس نے یہ بھی کہا کہ جو بھی پاکستان میں جائز اور منصفانہ انتخابات جیتے اسے حکومت کرنے کی اجازت دی جائے۔
شرمن نے کہا کہ کچھ لوگوں کی یہ رائے ہو گی کہ پاکستان میں وہ حکمراں آئے جو امریکہ نواز ہو یا دو طرفہ تعلقات میں اُس کا جھکاؤ ہماری طرف ہو۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ محکمۂ خارجہ بھی اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ امریکہ کے لیے جمہوریت اور قانون کی حکمرانی زیادہ اہم ہے۔
شرمن نے یہ نوٹ کیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مقابلے میں عمران خان سے نمٹنا امریکہ کے لیے مشکل تھا۔ لیکن یہاں زیادہ اہم سوال جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جب شرمن نے پاکستان کی سیاسی صورتِ حال پر لب کشائی کی ہو، اس سے قبل بھی وہ پاکستان کے معاملات پر اظہارِ خیال کرتے رہے ہیں۔
حال ہی میں وائس آف امریکہ کی صبا شاہ خان کو دیے گئے انٹرویو میں شرمن نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان نے اُن سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران کہا ہے کہ وہ امریکہ کے خلاف نہیں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنی حکومت گرانے کا الزام امریکہ پر عائد کیا تھا، حالاں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ سچ نہیں ہے۔ کیوں کہ کانگریس کی مختلف سماعتوں کے دوران بھی ایسا کوئی شائبہ نہیں ملا کہ امریکہ نے اس حوالے سے کوئی کردار ادا کیا تھا۔
SEE ALSO: پاکستان میں سیاسی اور آئینی بحران, ذمے دار کون؟
ایوانِ کانگریس میں اپنے خطاب میں شرمن نے مزید کہا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ پنجاب اور اس کے بعد ایک دوسرے صوبے میں الیکشن ہوں اور یہی قانون کی حکمرانی کا تقاضا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے اور اس نے حکومت سے کہا ہے کہ الیکشن کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں۔
بریڈ شرمن نے مزید کہا کہ امریکہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے لیے پرعزم ہے۔ ہم انسانی حقوق، آزادیٔ اظہار کے داعی ہیں۔
انہوں نے جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ہ کا ظہار کیا ۔ لہٰذا ہمیں پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت کی ضرورت ہے۔ کانگریس کے رکن نے پاکستان میں آزادی رائے کے ۡحق کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی حکومت کا مؤقف رہا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
پاکستان کی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں انتخابات امریکہ نے کرانے ہیں اور نہ ہی اس کی تاریخ دینی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی حکومت امریکی سیاست دانوں کے اس نوعیت کے بیانات کو اُن کی ذاتی رائے قرار دیتی رہی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ پاکستان کی سیاسی صورتِ حال پر بارہا تبصرہ کرتے ہوئے واضح کر چکا ہے کہ امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کا مؤقف رہا ہے کہ امریکہ پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی مضبوطی کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ ملک میں جمہوری تسلسل برقرار رہے۔