صحت کے مسائل، امریکہ کا کیوبا میں سفارت خانہ بند کرنے پر غور

ہوانا، 11 ستمبر

ایسی سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات کے مطابق، حالانکہ تفتیش کاروں نے 'سونک لہروں' یا برقی مقناطیسیت کی نوعیت کے ہتھیار کے نصب ہونے کی کھوج لگانے کی کوشش کی ہے۔ تاہم، ابھی تک کوئی عنصر یا آلہ برآمد نہیں ہو پایا

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکی سفارت کاروں کو صحت کے کئی مسائل درپیش ہیں، جس کے باعث امریکہ کیوبا میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کے بارے میں غور کر رہا ہے۔

ٹلرسن نے 'سی بی ایس' کے پروگرام 'فیس دی نیشن' کو بتایا کہ ''ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں، اور چونکہ کچھ حضرات کو نقصان پہنچا ہے، یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے''۔

کم از کم 21 امریکیوں کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے، جنھیں محکمہ خارجہ 'واقعات' قرار دیتا ہے، جن میں مختلف علامات پائی گئی ہیں، جن میں قوت سماعت کا نقصان، دماغی چوٹ، سردرد، کان بجنا، یہاں تک کہ توجہ مرکوز کرنے کی قوت کا جواب دینا اور عام لفظ بھول جانے کے مسائل شامل ہیں۔

ایسی سی ایٹڈ پریس کی اطلاعات کے مطابق، حالانکہ تفتیش کاروں نے 'سونک لہروں' یا برقی مقناطیسیت کی نوعیت کے ہتھیار کے نصب ہونے کی کھوج لگانے کی کوشش کی ہے۔ تاہم، ابھی تک کسی عنصر یا آلے کی شناخت نہیں ہو پائی۔

واشنگٹن میں قانون سازوں نے اِن واقعات کے بارے میں اظہار تشویش کیا ہے۔

جمعے کے روز ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے پانچ سینیٹروں نے ٹلرسن کو ایک مراسلہ بھیجا جس میں ہوانا میں سفارت خانہ بند کرنے اور امریکہ کی جانب سے کیوبا کے تمام سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سابق صدر براک اوباما نے دو سال قبل کریبیا کے اس جزیرہ نما ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، جس اقدام پر اُن کے جانشین نکتہ چینی کرتے رہے ہیں اور اسے ختم کرنے کی دھمکی دیتے رہے ہیں۔