امریکی صدربراک اوباما نےصارفین کےحقوق کےتحفظ کے لیےقائم کردہ ایک نئے ادارے کے سربراہ کے نام کا اعلان کردیا ہے۔ تاہم، حزبِ اختلاف کے ری پبلکن قانون سازوں نے اس اعلان پرکڑی تنقید کی ہے۔
اِس سے قبل تحفظِ صارفین کے اِس نئےادارے 'کنزیومرفنانشل پروٹیکشن بیورو' کے سربراہ کا عہدہ تخلیق کرنے کے لیے امریکی سینیٹ میں متعارف کرائے گئے قانون پہ رائے شماری کو مخالفین نے روک دیا تھا۔
تاہم، بدھ کو امریکی ریاست اوہائیو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز بخوبی آگاہ ہیں کہ کورڈرے اس عہدے کے اہل ہیں جوامریکی صارفین کومعاشی صنعت کے ہتھکنڈوں سے محفوظ رکھنے کے لیے تخلیق کیا گیا ہے۔
اپنے خطاب میں صدر کا کہنا تھا کہ کورڈرے کی نئے ادارے کے سربراہ کےطور پر نامزدگی کے معاملے کو کانگریس نے 'یرغمال' بنا رکھا ہے اور ری پبلکن اراکین مجوزہ عہدہ کی تخلیق کے لیے پیش کیے گئے قانون کو کمزور کر نا چاہتے ہیں۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ امریکی معیشت کے بحران میں گھرنے کی اصل وجہ نگرانی کے مناسب نظام کی عدم موجودگی تھی۔
تاہم، امریکی صدر کی جانب سے اس نامزدگی پر سینیٹ میں ری پبلکن اراکین کے رہنما مِچ مک کانیل نے شدید ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اوباما نے "بڑے تکبر سے امریکی شہریوں کے ساتھ چال چلنے کی کوشش کی ہے"۔
مک کانیل کے بقول صدر اوباما نے مذکورہ نامزدگی کرکے طویل عرصے سے چلی آرہی اس روایت سے سنگین روگردانی کی ہے جس کے تحت امریکی صدر اس وقفے کے دوران کسی آئینی عہدے پر نامزدگی نہیں کرتا جب سینیٹ اراکین 10 یا اس سے زیادہ دن کی رخصت پر ہوں۔
تاہم، اوہائیو میں اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کانگریس نے قانون پر پیش رفت سے انکار کردیا تھا جس کے باعث ان پر اِس ضمن میں کچھ کرنے کی اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی تھی۔
امریکی صدر براک اوباما کو رواں برس نومبر میں عہدہ صدارت کی دوسری مدت کے لیے دوبارہ انتخاب کا چیلنج درپیش ہے جو معیشت کی خراب صورتِ حال کے باعث مشکل ہوگیا ہے۔
امریکی صدر آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے اپنی جماعت 'ڈیمو کریٹ' کی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے اوہائیو کے دورے پر ہیں جہاں امیدوار کی نامزدگی کا پہلا مرحلہ 'کاکس' ہورہا ہے۔
صدر اوباما کے مقابلے میں ڈیمو کریٹ جماعت کا کوئی دوسرا رہنما موجود نہیں لیکن انہیں پھر بھی قانونی طور پر ریاستوں کی سطح پر ہونے والے ان بنیادی انتخابات کا سامنا کرنا ہوگا، جِس میں اُن کی جماعت کے ارکان انہیں نومبر 2012ء کے صدارتی انتخاب کے لیے ڈیموکریٹ کا باضابطہ امیدوار نامزد کریں گے۔