امریکہ اور کیوبا نے منگل کے روز ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت امریکی تجارتی مسافر طیاروں کو اُس جزیرہ نما کمیونسٹ ملک کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر110 پروازیں چلانے کی اجازت مل گئی ہے۔
سرد جنگ کے دور میں پانچ عشروں تک مخاصمانہ تعلقات کے بعد، دونوں ملکوں کے درمیان بحال ہونے والے نئے کاروباری تعلقات کے حوالے سے یہ ایک اہم کڑی ہے۔
امریکی نقل و حمل کے محکمے کے سربراہ، انتھونی فوکس اور اُن کے کیوبا کے ہم منصب ادیل یزیردو روڈرکس نے ہوانا میں منعقدہ ایک تقریب میں معاہدے پر دستخط کیے؛ جس کے تحت کیوبا کے دارالحکومت کی جانب 20 پروازیں جائیں گی، جو کہ موجودہ 10 سے 15 چارٹرڈ فلائیٹس کے علاوہ ہوں گی۔
باقی نئی پروازیں، جو اِسی سال شروع ہو سکتی ہیں، کیوبا کے 9 دیگر شہروں کی جانب جائیں گی، جہاں ہوانا کے مقابلے میں کم پروازیں چلتی ہیں۔
فوکس کے بقول، ’’کیوبا اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے ضمن میں آج کا دِن تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے کیوبا کے ساتھ رابطے کے حوالے سے یہ ایک سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے‘‘۔
ہوائی سفر سے متعلق متعدد امریکی اداروں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی فلائیٹ روٹس کی تفاصیل طے ہوں گی، وہ کیوبا کے ساتھ مزید مسافر پروازیں شروع کریں گے۔ لیکن، کیوبا کے فضائی اداروں کو اب بھی امریکی حکام سے لائسنز درکار ہوگا۔
امریکی صدر براک اوباما اور کیوبا کے صدر رئول کاسترو نے سنہ 2014ء میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات بحال کیے۔ بعدازاں، ہوانا اور واشنگٹن میں دونوں ملکوں کے سفارت خانے کھلے اور اب وہ کاروباری تعلقات کو بہتر بنا رہے ہیں، حالانکہ اب بھی امریکی تجارتی پابندی لاگو ہے۔
شہری ہوا بازی کے اس سمجھوتے کے تحت، امریکی سیاحوں کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ کیوبا جانے کے سلسلے میں 12 میں سے ایک شرط پوری کریں، مثال کے طور پر تعلیمی دورہ یا پیشہ ورانہ اجلاس میں شرکت۔ تاہم، ممنوعہ سیاحت اور دیگر وجوہ کی بنا پر سفر کا معاملہ واضح نہیں۔
امریکہ اور کیوبا کے درمیان باقاعدہ تجارتی پروازیں 53 برس قبل چلنا بند ہوگئی تھیں۔ لیکن، حالیہ برسوں کے دوران، چارٹرڈ فلائیٹس میں سفر کرنے والے امریکی سیاحوں کی تعداد بڑھتی رہی ہے۔
گذشتہ سال، تقریباً 160000امریکیوں نے کیوبا کا مختصر دورہ کیا، جو جنوب مشرقی امریکی ریاست فلوریڈا سے 145 کلومیٹر کے فاصل پر واقع ہے، جہاں سے سنہ 1959میں فائڈل کاسٹرو کے انقلاب کے نتیجے میں کیوبا کے ہزاروں لوگ آکر آباد ہوئے ہیں۔
بعدازاں، کاسترو نے کیوبا مین کروڑوں ڈالر مالیت کی امریکی صنعتوں اور نجی ملکیت کو قومیانے کا اعلان کیا تھا۔