امریکی وزیرِ دفاع کا دورہ کرغزستان

2009 میں کرغز حکومت نے ہوائی اڈہ بند کرنے کی دھمکی دی تھی ۔ لیکن امریکہ کی جانب سے کرایے کی مد میں دی جانے والی رقم ساڑھے 17 ملین ڈالر سے بڑھا کر 60 ملین ڈالر سالانہ کرنے کے بعد کرغز حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

امریکہ کے وزیرِ دفاع لیون پنیٹا وسطی ایشیائی ملک کرغزستان پہنچے ہیں جہاں انہوں نے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پنیٹا اپنے دورے کے دوران میں کرغز حکام کو امریکی افواج کے زیرِ استعمال ایک ملکی ہوائی اڈے کی لیز میں توسیع کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

امریکی افواج 'مناس' نامی اس کرغز ہوائی اڈے کو افغانستان میں تعینات فوجیوں کی آمد و رفت اور رسد کی فراہمی کے لیے استعمال کر رہی ہیں جب کہ ہوائی اڈے پر جنگی طیاروں کو فضا میں ایندھن فراہم کرنے والے جہازوں کا بیڑہ بھی تعینات ہے۔

ہوائی اڈے کی لیز 2014ء میں ختم ہوہی ہے اور امریکی حکام اس مدت کے بعد بھی ہوائی اڈے کو اپنے استعمال میں رکھنا چاہتے ہیں۔

منگل کو کرغزستان پہنچنے کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے اپنے کرغز ہم منصب طلائی بیگ عمرالیف اور دفاعی کونسل کے سیکرٹری بسرمنکول طبالدیف سے ملاقاتیں کیں۔

ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے طبالدیف نے کہا کہ 2014ء کے بعد مناس کے ہوائی اڈے پر کوئی فوجی سرگرمی نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ ان کے بقول یہ ہوائی اڈہ ایک شہری اور تجارتی تنصیب ہے۔

لیکن پنیٹا کے ہمراہ کرغزستان کے دورے پر آنے والے ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ اس معاملے پر مستقبل میں ہونے والے مذاکرات میں فریقین اپنے موقف میں نرمی لاسکتے ہیں۔

مذکورہ ہوائی اڈے سے محرومی کے باعث افغانستان سے امریکی افواج کا 2014ء کے اواخر میں ہونے والا طے شدہ انخلا شدید مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے ۔

ہوائی اڈے کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان ماضی میں بھی کشیدگی کی وجہ رہا ہے۔سنہ 2009 میں کرغز حکومت نے ہوائی اڈہ بند کرنے کی دھمکی دی تھی ۔ لیکن امریکہ کی جانب سے کرایے کی مد میں دی جانے والی رقم ساڑھے 17 ملین ڈالر سے بڑھا کر 60 ملین ڈالر سالانہ کرنے کے بعد کرغز حکومت نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔