وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان وسیع تر تعاون اور روابط علاقائی امن و سلامتی کے لیے بہت اہم ہیں اور انھیں امید ہے کہ رواں سال کے اواخر میں پڑوسی ملک افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد بین الاقوامی برادری پاکستان کے مفادات کو مدنظر رکھے گی۔
یہ بات انھوں نے منگل کو خصوصی نائب امریکی نمائندہ برائے پاکستان و افغانستان الزبتھ جونز سے گفتگو میں کہی جنہوں نے وفاقی وزیر سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر پاکستان میں نائب امریکی سفیر تھامس ولیمز بھی موجود تھے۔
سرکاری طور پر جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چودھری نثار نے کہا کہ افغانستان تاریخ کے ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے اور انھیں امید ہے کہ افغان انتخابات کے نتائج کے افغانستان اور پورے خطے پر مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔
انھوں نے پاکستان کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک خطے کے امن و استحکام کے لیے کابل میں نئی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
افغانستان میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایک امیدوار عبداللہ عبداللہ کی طرف سے دھاندلی اور بوگس ووٹوں کے الزامات سے ابتدائی نتائج کے بعد ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔ لیکن امریکی وزیرخارجہ جان کیری کی کوششوں سے اس کے حل کے لیے تمام فریقین نے رضا مندی ظاہر کی اور اب تمام ووٹوں کی گنتی دوبارہ کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ نے امریکی عہدیدار سے گفتگو میں کہا کہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ افغانستان میں مقامی اور بین الاقوامی فورسز بھی وہاں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف ایسی ہی موثر کارروائیاں کرے۔
پاکستان نے گزشتہ ماہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی شروع کی تھی اور اس دوران وہ افغان حکام سے کہتا رہا ہے کہ وہ پاکستانی علاقے سے دہشت گردوں کے فرار کو ناکام بنانے کے لیے سرحد پر موثر اور سخت انتظامات کریں۔
نائب نمائندہ خصوصی الزبتھ جونز نے چودھری نثار سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں خصوصاً انسداد دہشت گردی اور پولیس کے شعبے میں اپنے ادارہ جاتی تعاون اور مدد میں فروغ کے عزم پر قائم ہے۔
انھوں نے علاقائی امن کے لیے پاکستانی کے کردار کو بھی سراہا۔
چودھری نثار نے پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ان میں باہمی اعتماد اور احترم کے ساتھ مزید فروغ اور استحکام کے لیے پرعزم ہے۔