امریکہ نے پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کو خوراک اور اُن کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان کو مزید 80 لاکھ ڈالر کی اعانت فراہم کی ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کے ذریعے فراہم کی جانے والی یہ امداد امریکی حکومت اور عالمی ادارہ برائے خوراک ’ڈبلیو ایف پی‘ کے زیر اہتمام ایک مشترکہ ’’ٹوننگ‘‘ نامی پروگرام کے تحت جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’’ٹوننگ پروگرام‘‘ حکومت پاکستان، عالمی ادارہ برائے خوراک اور امداد دینے والے بین الاقوامی اداروں کے مابین اشتراک پر مبنی ہے، جس کے ذریعے پاکستانی حکومت کی جانب سے عطیہ کی جانے والی گندم کو صحت بخش آٹے میں تبدیل کر کے خطرے سے دو چار آبادیوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
امدادی رقم گندم کی پسوائی، اسے صحت بخش بنانے، ذخیرہ کرنے اور آٹے کی نقل و حمل اور تقسیم پر اٹھنے والے اخراجات پر خرچ کی جاتی ہے۔
امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی اس رقم سے عالمی ادارہ برائے خوراک کو لگ بھگ 38 ہزار میٹرک ٹن گندم کو صحت بخش آٹے میں تبدیل کرنے میں مدد ملے گی۔ جس سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو دومہینے سے زیادہ عرصے تک غذائیت سے بھرپور خوراک میسر آئے گی۔
2013 میں ’’ٹوننگ پروگرام‘‘ کے آغاز سے لے کر اب تک حکومت پاکستان عالمی ادارہ برائے خوارک ’ڈبلیو ایف پی‘ کو دولاکھ ایک ہزار میٹرک ٹن گندم عطیہ کر چکی ہے۔
اس پروگرام کے لیے امریکہ امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو اب تک تین کروڑ دس لاکھ ڈالر ادا کر چکا ہے۔
امریکہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ کی قائم مقام مشن ڈائریکٹر نینسی ایسٹس نے ایک بیان میں کہا کہ ہے اس پروگرام کے لیے امریکہ کی طرف سے پاکستانی قبائلی علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی مدد اہم شراکت داری کی غماز ہے۔