|
امریکہ نہیں چاہتا کہ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کو کسی بھی طرح خطرے میں ڈالا جائے، جس میں اسرائیل کی جانب سے حملے بھی شامل ہیں، محکمہ خارجہ نے پیر کے روز یہ بھی کہا کہ یہ مشن اس ملک میں سلامتی کے قیام میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ملر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ "ہم UNIFIL فورسز کو کسی بھی طرح خطرے میں نہیں دیکھنا چاہتے۔ لبنان میں یو این عبوری فورسز لبنان میں سیکورٹی کے قیام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔"
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کا اندازہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب اسرائیلی افواج غزہ جنگ کی پہلی برسی کے موقع پر جنوبی لبنان میں زمینی حملوں میں اضافے کے لیے تیار نظر آتی ہیں، لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائیاں ابھی تک محدود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے اسرائیل پر واضح کر دیا ہے کہ وہ بیروت ائیر پورٹ کو جانے والی سڑکوں کو ’آپریٹنگ‘ یعنی کام کرتا دیکھنا چاہتا ہے۔
لبنان میں یو این عبوری فورس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ اسے لبنان کے اندر اپنے مشن کی پوزیشن سے ملحق اسرائیل کی "حالیہ سرگرمیوں" پر گہری تشویش ہے۔
اس مشن کو سلامتی کونسل نے لبنانی فوج کی مدد کیلئے تفویض کیا تھا تاکہ وہ اس علاقے کو ہتھیاروں اور مسلح افراد سے پاک رکھے۔
اس نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے ساتھ اختلاف کو جنم دیا ہے، جس کا جنوبی لبنان پرمؤثر کنٹرول ہے۔
SEE ALSO: حزب اللہ کی خفیہ سرنگوں کا جال ہے کیا؟اسرائیلی فوج کا امن دستوں کو منتقلی کا پیغام
اسرائیلی فوج نے گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے امن دستوں سے کہا تھاکہ وہ اپنی سلامتی کی خاطر اسرائیل اور لبنان کی اس سرحد سے 5 کلومیٹر سے زیادہ دور جلد سے جلد منتقل ہونے کی تیاری کریں جسے بلیو لائن کے نام سے جانا جاتا ہے۔۔ ایسا اس پیغام کے ایک اقتباس میں کہا گیا تھا جسے رائٹرز نے دیکھا تھا۔
جمعرات کو اقوام متحدہ امن فوج کے سربراہ نے کہا کہ امن دستے اپنی جگہ پر موجود ہیں اور ممالک کی فوجوں کے درمیان واحد مواصلاتی رابطہ فراہم کرتے ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ میں توجہ تیزی سے شمال میں لبنان کی طرف منتقل ہو گئی ہے جہاں اسرائیلی افواج کا حزب اللہ کے ساتھ اس وقت سے فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے جب سے ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے حماس کی حمایت میں 20 اکتوبر سے اسرائیل حملے شروع کیے تھے۔
SEE ALSO: لبنان میں موجود اقوامِ متحدہ کی امن فوج کی ذمہ داری کیا ہے؟تاہم اسرائیل کے بڑے حملوں نے، جس میں گزشتہ دو ہفتوں میں 1,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جنوبی لبنان سے ایک بڑے پیمانے پر انخلا شروع کیا ہے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
لبنان کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ پیر کے روز بیروت کے جنوبی مضافات میں دو نئے حملے کیے گئے، اس سے پہلے اسرائیلی فوج کی جانب سے علاقے کے رہائشیوں کو وارننگ جاری کی گئی تھی۔
اے ایف پی کے ایک نمائندے نے مضافاتی علاقوں سے دھؤاں اٹھتے دیکھا، اور ملک کی قومی خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی کہ یہ علاقہ "دو حملوں کا نشانہ" تھا۔
یہ رپورٹ اے ایف پی کی اطلاعات پر مبنی ہے۔