امریکہ کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں توانائی کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔ امریکہ کے توانائی کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں سب سے زیادہ توانائی صنعتی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں استعمال ہوتی ہے ۔صرف تیل کی درآمد پر تقریباً ساڑھے پانچ سو ارب ڈالر سالانہ خرچ کئے جاتے ہیں ۔گھریلو استعمال کے لئے پیدا کی جانی والی زیادہ تر بجلی اب بھی کوئلے سے پیدا کی جاتی ہے ، جب کہ بجلی کی کل پیداوار کا صرف 20 فی صد جوہری ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔ بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر حالیہ چند برسوں سے توانائی کے متبادل ذرائع پر کافی توجہ دے جارہی ہے مگر ماہرین کا خیال ہے کہ ا س حوالے سے خاطر خواہ تبدیلی آنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔
امریکہ تقریباً 31 کروڑ افراد کا ملک ہے اوراس کی معاشی اور صنعتی پیداوار کا دارومدار توانائی کے مختلف ذرائع پر ہے۔ توانائی کے متبادل ذرائع کی تلاش پر کام تو کئی برسوں سے جاری ہے مگر اس شعبے کو زیادہ توجہ تب ملی جب دو سال پہلے اوباما انتظامیہ نے آٹو انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ ایسی گاڑیاں بنائیں جو متبادل ایندھن پر چلتی ہوں۔ سینٹر فار نیوامریکن سوسائٹی کے ایک ماہر ول راجرزکہتے ہیں کہ توانائی کے قدرتی ذرائع پر انحصار جلد کم نہیں ہوگا۔
ایک اندازے کے مطابق یہاں25 کروڑ گاڑیاں چل رہی ہیں ۔ اسی لئے امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ پیٹرول استعمال کرنے والا ملک ہے۔ توانائی کے امریکی ماہر ڈیوڈ کیٹریئس کہتے ہیں کہ درآمد کیا جانے والا زیادہ تر تیل کینیڈا اور میکسیکو سے آتا ہے اور صرف 25 فی صد تیل مشرق وسطیٰ اور عرب ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے۔
امریکہ میں توانائی پیدا کرنے کے لئے زیادہ تر انحصار قدرتی ذرائع پر ہے۔ بجلی پیدا کرنے کے لئے سر فہرست ایندھن کوئلہ ہے جب کہ دوسرے نمبر پر قدرتی گیس۔ حالیہ کچھ برسوں سے گھریلو استعمال کے لئے توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے کے رجحان میں کچھ تیزی بھی آئی ہے مگرول راجرزکہتے ہیں کہ ان ذرائع کی ترقی کے لئے ان میں سرمایہ کاری بے حد اہم ہے۔
آزاد ذرائع کے اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں اب تک دوبارہ قابل استعمال پانی، ہوا اور سورج کی روشنی سے پیدا کی جانے والی توانائی کی شرح 10 سے 12 فی صد ہے۔اور تونائی کی کل پیداوار کا تقریباً بیس فی صد جوہری ٹیکنالوجی سے حاصل کیا جا تا ہے۔ 1979 ءمیں ریاست پنسلوانیا کے تھری مائل آئی لینڈکے پلانٹ میں حادثے کے بعد امریکہ میں جوہری توانائی کا استعمال زیادہ مقبول نہیں ہوا مگر اس کے استعمال میں کمی ہوتی بھی نظر نہیں آتی ۔ ڈیوڈ پر امید ہیں کہ مستقبل میں متبادل ذرائع کی تلاش میں دلچسپی بڑھے گی۔
ایک تازہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں توانائی کی کل پیدوار کا تقریباً 58فی صد مختلف وجوہات کی بنا پر ضائع کر دیا جاتا ہے۔ یہ نقصان پاور پلانٹس میں حدت کے اخراج، گاڑیوں اور بلبوں کی وجہ سے عام ہے۔اس کے علاوہ ماہرین میں یہ تاثر بھی عام ہے کہ اکثر امریکی توانائی کے استعمال کےمعاملے میں لا پرواہ واقع ہوئے ہیں۔