صبح طے پانے والے کاروبار کے دوران امریکی اسٹاک کچھ قدر پختہ لگے، تاہم دوپہر ہوتے ہی اِن میں منفی رجحان غالب آتا گیا
واشنگٹن —
امریکی اور یورپی اسٹاک مارکیٹ میں جمعے کے کاروباری لین دین دھیرج کا شکار رہی، ایسے میں جب دو روز سے ذخیروں کی شرح تیزی سےگرتی دکھائی دی۔ جمعے کو ایشیائی حصص مارکیٹ میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔
صبح ہونے والے کاروبار کے دوران امریکی اسٹاکس کچھ قدر پختہ لگے، تاہم دوپہر ہوتے ہی اِن میں منفی رجحان آتا گیا۔
بدھ اور جمعرات کو منڈی میں اتار آیا جس کا باعث یہ خبر بنی کہ امریکی مرکزی بینک سنبھلتی ہوئی امریکی معشیت کو بڑھاوا دینے کی مزید کوششیں ترک کر دے گی، پھر یہ کہ چینی معیشت کے بارے میں تشویش غالب رہی۔
سنہ 2008میں سابقہ پڑنے والے مالی بحران سے نکلنے کے لیے امریکی محکمہ خزانہ معاشی افزائش کو فروغ دینے اور بے روزگاری میں کمی لانے کی غرض سے سود کےقلیل مدتی نرخ تقریباً صفر پر لے آیا تھا۔
بعدازاں، وفاقی انتظامیہ نے ہر ماہ 85 ارب ڈالر مالیت کے سکیورٹی بانڈز خریدنا شروع کیا جس کے لیے ایک پروگرام پر عمل درآمد کا آغازکیا گیا، جِس کا مقصد سود کی طویل مدتی شرح میں کٹوتی لانا تھا۔
مرکزی بینک کے سربراہ، بن برنانکے کا کہنا تھا کہ جب ایسا محسوس ہوا کہ معیشت کی مضبوطی کے لیے کیا جانے والا اقدام ضروری نہیں رہا، تو بینک رفتہ رفتہ خریداری کے پروگرام میں کمی لائے گا۔
معاشی رپورٹوں کے تناسب کے فروغ کے حوالے سے، خصوصی طور پر بے روزگاری کے خاتمے کے سلسلے میں، امدادی پیکیج میں دی جانے والی چھوٹ میں اس سال کے اواخر تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
صبح ہونے والے کاروبار کے دوران امریکی اسٹاکس کچھ قدر پختہ لگے، تاہم دوپہر ہوتے ہی اِن میں منفی رجحان آتا گیا۔
بدھ اور جمعرات کو منڈی میں اتار آیا جس کا باعث یہ خبر بنی کہ امریکی مرکزی بینک سنبھلتی ہوئی امریکی معشیت کو بڑھاوا دینے کی مزید کوششیں ترک کر دے گی، پھر یہ کہ چینی معیشت کے بارے میں تشویش غالب رہی۔
سنہ 2008میں سابقہ پڑنے والے مالی بحران سے نکلنے کے لیے امریکی محکمہ خزانہ معاشی افزائش کو فروغ دینے اور بے روزگاری میں کمی لانے کی غرض سے سود کےقلیل مدتی نرخ تقریباً صفر پر لے آیا تھا۔
بعدازاں، وفاقی انتظامیہ نے ہر ماہ 85 ارب ڈالر مالیت کے سکیورٹی بانڈز خریدنا شروع کیا جس کے لیے ایک پروگرام پر عمل درآمد کا آغازکیا گیا، جِس کا مقصد سود کی طویل مدتی شرح میں کٹوتی لانا تھا۔
مرکزی بینک کے سربراہ، بن برنانکے کا کہنا تھا کہ جب ایسا محسوس ہوا کہ معیشت کی مضبوطی کے لیے کیا جانے والا اقدام ضروری نہیں رہا، تو بینک رفتہ رفتہ خریداری کے پروگرام میں کمی لائے گا۔
معاشی رپورٹوں کے تناسب کے فروغ کے حوالے سے، خصوصی طور پر بے روزگاری کے خاتمے کے سلسلے میں، امدادی پیکیج میں دی جانے والی چھوٹ میں اس سال کے اواخر تک کمی لائی جا سکتی ہے۔