امریکہ کو ایک بار پھر کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہے جس میں زیادہ تر واقعات کووڈ 19 کی تیزی سے پھیلنے والی مہلک قسم ڈیلٹا کی ہے۔
دوسری جانب کئی امریکی ریاستوں میں ویکسین لگوانے کی شرح میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
جن ریاستوں میں کرونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ان میں وسط مغربی ریاست میزوری بھی شامل ہے جہاں ویکسی نیشن کی سطح ملک بھر میں سب سے کم ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، کووڈ-19 کے انفکشن سے بچاؤ کے لیے میزوری کی 45 فی صد آبادی کو ویکسین کی کم ازکم ایک خوراک دی گئی ہے،جو قومی سطح 55 فی صد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
میزوری کے دیہی علاقوں میں صورت حال مزید ابتر ہے جہاں 25 فی صد سے بھی کم لوگوں نے ویکسین لگوائی ہے۔
سینٹ لوئیس کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کرونا کے نئے کیسز کی تعداد میں 63 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
میزوری کی خراب ہوتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر بائیڈن انتظامیہ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے مقابلے کے لیے ایک ٹیم کا تقرر کیا ہے جس میں بیماریوں پر کنٹرول اور بچاؤ کے قومی مرکز اور صحت کے دیگر اداروں کے ماہرین شامل ہیں جو مقامی عہدے داروں کو وبا کی ٹیسٹنگ اور ویکسین لگانے کی کوششوں میں مدد فراہم کریں گے۔
وبا کے پھیلاؤ میں حالیہ اضافے کا سبب کچھ ریاستوں میں بڑھتی ہوئی سیاسی مخالفت کی بنا پر ویکسین پر عمومی عدم اعتماد ہے۔
جنوبی مغربی ریاست ٹینی سی کی ویکسی نیشن پروگرام کی ڈائریکٹر ڈاکٹر مشیل فسکس نے کہا ہے کہ انہیں اس ہفتے ریاست کے نوجوانوں اور ٹین ایجرز میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کے متعلق شعور و آگہی پھیلانے سے متعلق ان کی کوششوں پر قدامت پسند قانون سازوں کی نکتہ چینی کے بعد اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر فسکس نے کہا کہ ان کی برطرفی کی وجہ ان کا جاری کردہ ایک نوٹ بنا جس میں کہا گیا تھا کہ بعض ٹین ایجرز کو ان کے والدین کی اجازت کے بغیر بھی ویکسین لگائی جا سکتی ہے۔