امریکہ کے ایک وفاقی جج نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی عائد کردہ ان پابندیوں کو روکنے کا حکم دیا ہے جس کے تحت امریکی امیگریشن حکام میکسیکو کی سرحد سے آنے والے ان مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار کر سکتے تھے جنہوں نے امریکہ آنے سے قبل آن لائن درخواست نہ دی ہو یا ان کی راہ میں آنے والے کسی اور ملک میں پناہ لینے کی کوشش نہ کی ہو۔
تاہم، جج جان ٹگرنے اپنے فیصلہ میں تحریر کیا کہ ان کا حکم دو ہفتے کے بعد نافذالعمل ہوگا اور اس دوران بائیڈن انتظامیہ کے پاس ان کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا وقت بھی ہو گا۔
خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے نئے قواعد کا نفاذ رواں سال مئی میں مہاجرین کے آنے پر کروناوائرس سے متعلقہ پابندیوں کے ختم ہونے پر کیا تھا۔
البتہ انتظامیہ نے کچھ مخصوص پناہ گزینوں اور تنہا سفر کرنے والے بچوں کوان پابندیوں کے اطلاق سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔
اپنے فیصلے میں جج ٹگر نے کہا کہ انتظامیہ کی عائد کردہ حدودد جو پہلے ہی دو ماہ سے نافذ ہیں زیادہ تر نافذ نہیں رہ سکتیں۔
SEE ALSO: بائیڈن کا مہاجرین کی غیر قانونی آمد روکنے کے لیے نئے اقدامات کا اعلانجج کا حکم نامہ آنے کے فورا بعد انتظامیہ کی طرف سے محکمہ انصاف نے اپیل دائر کی کہ اس فیصلے کو مقدمہ کی پیروی ختم ہونے تک نافذ نہ کیا جائے۔
ساتھ ہی محکمے نے بائیڈن انتطامیہ کے قواعد اور حدود کا دفاع کرتے ہوئے انہیں قانونی طور پر درست قرار دیا۔
نئے قواعد کے خلاف مقدمہ امریکہ میں فعال تارکین وطن کے حقوق کی علمبردار تنظیموں نے دائر کیا تھا اور انہوں نے جج کے فیصلے کو سراہا۔
امیریکین سول لبرٹیز یونین کی جانب سے مقدمہ لڑنے والی وکیل کٹرینا آئیلینڈ نے اس موقع پر کہا کہ امریکہ آزادی اور امید کا مینار ہے اور امریکی انتظامیہ کو ملک کے اس عہد کو پورا کرنے کے لیے کوئی بہتر راہ اختیار کرنا چاہیے نا کہ ایسی جبری اور غیر موثر پالیسیوں پر عمل کرنا چاہیے جو امریکہ کی امیگریشن کے حوالے سے اعلیٰ حیثیت کے خلاف ہوں۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے اے پی سے لی گئی ہیں)