داعش کے شدت پسندوں نے بھاری فوجی ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا ہے، جن میں ممکنہ طور پر فضائی دفاع کے آلات بھی شامل ہیں۔ یہ معاملہ اُس وقت پیش آیا جب اُنھوں نے شامی اور روسی افواج سے شام کا پلمیرا کا قصبہ چھین لیا۔ یہ بات امریکی جنرل نے بتائی ہے جو اِس دہشت گرد گروپ کے خلاف لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن ٹاؤن سینڈ نے بدھ کے روز ٹیلی کانفرنس کے ذریعے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’میرے خیال میں، اُس (روس اور شام) نے غالباً پلمیرا پر دھیان نہیں دیا، چونکہ اُن کی توجہ حلب پر مرتکز تھی اور شاید وہ اپنی کامیابی کا تحفظ نہیں کر پائے‘‘۔
ٹاؤن سینڈ نے بتایا کہ حملے کے دوران، دہشت گرد گروپ نے بکتربند گاڑیوں، مختلف نوع کی بندوقوں اور دیگر بھاری اسلحے پر قبضہ کر لیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اُنھوں نے دفاعی ہتھیار وں پر بھی قبضہ کیا ہو، جنھیں گروپ کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائی کرنے والے اتحادی طیاروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
اُنھوں نے بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ممکن ہے کہ بہت جلد شامی اور روسی أفواج پلمیرا کا قبضہ چھڑا لیں گے، لیکن اگر یہ أفواج
ایسا کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو ٹاؤن سینڈ کے مطابق، امریکہ وہاں موجود داعش کو نشانہ بنائے گا۔
جنرل نے کہا کہ ’’اپنے دفاع کے لیے ہم وہ کچھ کریں گے جس کی ضرورت ہے‘‘۔
ٹاؤن سینڈ کے مطابق، دو عوامل ایسے ہیں جن کے باعث پلمیرا سے داعش کا صفایا کرنے میں اتحاد کو دقت پیش آسکتی ہے،۔
پہلی بات یہ کہ اس علاقے پر روسیوں اور شامیوں نے قبضہ کیا تھا ناکہ اتحاد نے۔ پلمیرا پر کسی طرح کی پیش رفت کے لیے روسیوں سے بات کرنی ہوگی تاکہ کسی فضائی حادثے سے بچا جاسکے۔
بقول اُن کے، دوسرا عنصر یہ ہے کہ اتحاد کو ’’پختہ یقین نہیں‘‘ ہے کہ سرزمین پر کون کہاں کھڑا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم ایک یا دوسرے فریق کی تفریق نہیں کرسکتے، اس لیے ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ٹرک یا کوئی بکتر بند گاڑی سرکاری فوجی چلا رہا ہے، روسی چلا رہا ہے یا داعش کا لڑاکا براجمان ہے‘‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ جب یہ باتیں طے نہ ہوں، تب تک امریکہ پلمیرا سے باہر رہنا پسند کرے گا، تاکہ اتحاد کے مفادات کا تحفظ ہو سکے۔