امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے حکومتی اہل کاروں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان مشیروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی قرارداد منظور کر لی ہے جو طلب کرنے کے باوجود ایوان کی کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے سے انکاری ہیں۔
منگل کو منظور کی جانے والی قرارداد کے تحت ایوانِ نمائندگان کی قائمہ کمیٹیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی حکومت کے ایسے اہل کاروں کے خلاف وفاقی عدالتوں سے رجوع کر سکیں جو کمیٹیوں کے طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہو رہے۔
قرارداد کے مطابق عدالتوں سے درخواست کی جائے گی کہ وہ حکومت کے ایسے اہل کاروں کو متعلقہ کمیٹیوں کے سامنے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کرانے یا مطلوبہ شواہد پیش کرنے کا قانونی حکم جاری کریں۔
ایوانِ نمائندگان نے یہ قرارداد 191 کے مقابلے میں 229 ووٹوں سے منظور کی ہے۔ ایوان کے تمام ڈیموکریٹ ارکان نے قرارداد کے حق میں جب کہ تمام ری پبلکنز نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
قرارداد کی منظوری کے بعد ایوان کی جوڈیشری کمیٹی کو بھی 2016ء کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات سے متعلق رابرٹ ملر کی رپورٹ کا مکمل متن طلب کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے کا اختیار حاصل ہو گیا ہے۔
ایوانِ نمائندگان کی جوڈیشری کمیٹی نے محکمۂ انصاف کو رابرٹ ملر کی تحقیقات کے نتائج پر مبنی مکمل رپورٹ بغیر کانٹ چھانٹ کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا جس سے محکمۂ انصاف نے معذرت کر لی تھی۔
کمیٹی نے تحقیقات سے متعلق تمام شواہد، متعلقہ دستاویزات اور کمیٹی کے سامنے ریکارڈ کیے جانے والے تمام بیانات بھی طلب کیے ہیں۔
منگل کو قرارداد کی منظوری کے بعد کمیٹی کے ڈیموکریٹ سربراہ نے کہا ہے کہ وہ پہلی فرصت میں رابرٹ ملر کی رپورٹ کے حصول کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے۔
ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوان کی کم از کم نصف درجن کمیٹیاں اس وقت بطور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں اور صدر بننے سے قبل کے ان کے کاروباری امور کی تحقیقات کر رہی ہیں جس پر وائٹ ہاؤس سخت برہم ہے۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران ایوان کی بعض کمیٹیوں نے صدر کے کئی سابق اور موجودہ مشیروں کو ان تحقیقات کے سلسلے میں بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا جن میں سے بیشتر نے کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود بھی بارہا اپنے قریبی مشیروں کو کمیٹیوں کے سامنے پیش ہونے سے منع کر چکے ہیں جس پر کانگریس کی ڈیموکریٹ قیادت ناراض ہے۔