یہ ملاقات ایسے وقت ہونے جارہی ہے جب کہ گزشتہ ماہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ویانا میں ہونے والے مذاکراتی دور میں فریقین میں اختلافات کی فضا برقرار رہی۔
ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق چھ عالمی طاقتوں سے مذاکرات کے اگلے دور سے قبل امریکہ اور ایران کے اعلیٰ حکام آئندہ ہفتے جنیوا میں ملاقات کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے نمائندوں کی یہ ملاقات پیر اور منگل کو ہوگی۔
امریکی وفد کی قیادت نائب وزیرخارجہ بل برنز کریں گے۔ انھوں نے ہی درپردہ مذاکراتی عمل کے ذریعے گزشتہ سال نومبر میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان عبوری معاہدے تک پہنچنے میں مدد کی تھی۔
وفد میں اعلیٰ امریکی مصالحت کار معاون وزیرخارجہ وینڈی شرمین بھی شامل ہوں گی۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہونے جارہی ہے جب کہ گزشتہ ماہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ویانا میں ہونے والے مذاکراتی دور میں فریقین میں اختلافات کی فضا برقرار رہی۔
فریقین ایک دوسرے پر تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے تعزیرات کے خاتمے سے متعلق ایک دوسرے پر غیر حقیقت پسندانہ مطالبات کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے ایرانی وفد کی قیادت نائب وزیرخارجہ عباس عراقچی ہیں اور اس ملاقات سے مذاکرات میں تعطل کو ختم کرنے کے امریکی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔
گزشتہ سال ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی شامل ہیں، نے ایک عبوری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق مغرب کے شک و شبہات دور کرے گا اور اس کے بدلے اس پر عائد بعض تعزیرات میں نرمی کی جانی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں ملکوں کے نمائندوں کی یہ ملاقات پیر اور منگل کو ہوگی۔
امریکی وفد کی قیادت نائب وزیرخارجہ بل برنز کریں گے۔ انھوں نے ہی درپردہ مذاکراتی عمل کے ذریعے گزشتہ سال نومبر میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان عبوری معاہدے تک پہنچنے میں مدد کی تھی۔
وفد میں اعلیٰ امریکی مصالحت کار معاون وزیرخارجہ وینڈی شرمین بھی شامل ہوں گی۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہونے جارہی ہے جب کہ گزشتہ ماہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ویانا میں ہونے والے مذاکراتی دور میں فریقین میں اختلافات کی فضا برقرار رہی۔
فریقین ایک دوسرے پر تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے تعزیرات کے خاتمے سے متعلق ایک دوسرے پر غیر حقیقت پسندانہ مطالبات کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے۔
ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے ایرانی وفد کی قیادت نائب وزیرخارجہ عباس عراقچی ہیں اور اس ملاقات سے مذاکرات میں تعطل کو ختم کرنے کے امریکی خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔
گزشتہ سال ایران کے ساتھ چھ عالمی طاقتوں جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین اور جرمنی شامل ہیں، نے ایک عبوری معاہدہ کیا تھا جس کے تحت تہران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق مغرب کے شک و شبہات دور کرے گا اور اس کے بدلے اس پر عائد بعض تعزیرات میں نرمی کی جانی تھی۔