دسمبر میں داعش کے 2500 شدت پسند ہلاک کیے گئے: فوجی ترجمان

فائل

کرنل اسٹیو وارن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اگست 2014ء جب دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد نے فضائی حملوں کا آغاز کیا، داعش کے زیر تسلط کم از کم 20000 مربع کلومیٹر خطہ واگزار کرا لیا گیا ہے؛ جب کہ گذشتہ سال مئی سے اب تک داعش کسی نئے علاقے پر قابض نہیں ہوسکا

امریکی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ دسمبر میں امریکی قیادت والے اتحاد کی جانب سے عراق اور شام میں داعش کے خلاف کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں تقریباً 2500 شدت پسند ہلاک ہوئے۔

کرنل اسٹیو وارن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اگست 2014ء جب دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد نے فضائی حملوں کا آغاز کیا، داعش کے زیر تسلط کم از کم 20000 مربع کلومیٹر خطہ واگزار کرا لیا گیا ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ گذشتہ سال مئی سے اب تک داعش کسی نئے علاقے پر قابض نہیں ہوسکا۔

وارن کے بقول، ’ہم سمجھتے ہیں کہ اب داعش صرف اپنا بچاؤ کر رہا ہے۔ اگر آپ دولت اسلامیہ کا حصہ ہیں تو ہم آپ کو ہلاک کریں گے۔ یہی ہمارا سے طے شدہ نصب العین ہے‘۔

اتحاد کی جانب سے تیز تر فضائی کارروائیوں کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ داعش کی تیل کی پیداوار بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے، اور اب یہ 45000 بیرل یومیہ سے کم ہو کر 34000 یومیہ رہ گئی ہے ۔

گذشتہ ہفتے، عراقی فوج، جسے امریکی قیادت والی فضائیہ اور سنی قبائل کی پشت پناہی حاصل تھی، داعش کو عراق کے شہر رمادی سے نکال باہر کیا، جو صوبہٴ انبار کا دارلحکومت ہے۔
وارن نے بتایا کہ رمادی کا صفایا کرنے پر عراقی فوج نے پھانسی گھاٹ برآمد کیے جہاں لوگوں کو قتل کیا جاتا تھا، جب کہ دیگر یرغمالیوں کو داعش انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتا تھا۔

اُنھوں نے بتایا کہ سینکڑوں سولینز، جن میں بچے بھی شامل ہیں، ابھی تک شہر چھوڑ کر جا رہے ہیں، جنھیں عراقی افواج مدد فراہم کر رہی ہیں۔