امریکی حکام کا کہنا ہے کہ سینئر عالمی سفارتکار اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تعطل کا شکار امن مذکرات کی بحالی کے لیے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
امن مذاکرا ت کی بحالی کی راہ تلاش کرنے کے لیے یہ اجلاس پیر کو دیر گئے واشنگٹن میں ہوا جس کی میزبانی امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کی۔ اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور یورپی یونین کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا لیکن امریکی حکام کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ابھی قابل ذکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس سے قبل امریکی محکمہ دفاع کی ایک ترجمان نے کہا تھا کہ یہ گروپ اقوام متحدہ کی طرف سے فلسطینی ریاست کو قبول کرنے کی قرار داد سے پہلے اسرائیلی اور فلسطین کو واپس مذاکرات کی میز پر لانا چاہتا ہے۔ توقع ہے کہ فلسطین کی بحیثیت ریاست کے لیے قرارداد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
مشرق وسطیٰ کے ان دونوں ملکوں کے درمیان جاری امن مذاکرات گزشتہ سال ستمبر میں اس وقت جزوی طور پر معطل ہوگئے تھے جب فلسطین نے ایک ایسے علاقے پر اسرائیلی بستیوں کی تعمیر کر اعتراض کیا تھا جسے وہ مستقبل میں اپنی ریاست میں شامل کرنا چاہتا ہے۔
اسرائیل نے فلسطین کی اقوام متحدہ میں قرار داد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مذاکراتی عمل کے لیے کی جانے والی کوششیں متاثر ہوں گی۔