میانمار میں متعدد الزامات میں گرفتار امریکی صحافی کے وکیل نے بتایا ہے کہ منگل کے روز ینگون کی ایک عدالت میں ان کے موکل کے خلاف دہشتگردی اور بغاوت پر اکسانے جیسے دو نئے الزامات عائد گئے ہیں۔
ڈینی فینسٹر جو ینگون سے چلنے والے آن لائن نیوز میگزین ’فرنٹئیر میانمار‘ کے مینیجنگ ایڈیٹر ہیں، یہ 24 مئی سے تحویل میں ہیں۔ انہیں ینگون ائرپورٹ سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ امریکہ جانے کے لیے جہاز پر سوار ہونے والے تھے۔ ان پر ابتدائی طور پر شہریوں کو اکسانے اور مبینہ طور پر اشتعال انگیزی پر مبنی غلط خبریں پھیلانے کے الزامات عائد کیے گئے۔
SEE ALSO: ہانگ کانگ کے اخبار ایپل ڈیلی کے دفتر پر پولیس کا دھاوافینسٹر پر اس وقت سے نوآبادیاتی دور کے ’ان لا فل ایسوسی ایشن ایکٹ‘ کی خلاف ورزی اور مبینہ طور پر اپوزیشن کے ان گروپوں کے ساتھ رابطہ رکھنے کا الزام ہے جن کو فوجی حکمرانوں نے غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔ فیسنٹر پر امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے۔
ایڈووکیسی گروپوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی وابستگی سے متعلق یہ قانون سیاسی سرگرم کارکنوں کے خلاف 1990 میں استعمال کیا گیا اور اب دوبارہ فوجی جنتا اسے استعمال میں لا رہی ہے۔
فینسٹر کے وکیل تھان زا انگ نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور بغاوت پر اکسانے کے نئے الزامات کے بعد ان کے موکل اگر قصوروار ثابت ہوئے تو ان کو 30 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جو الزامات اس سے پہلے عائد کیے گئے ہیں، ان میں گیارہ سال کی سزا الگ ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: اسلام آباد بھی صحافیوں کے لیے اب محفوظ نہیں رہا: فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹوکیل زا انگ نے کہا ہے کہ فینسٹر کی گرفتاری کی وجہ آن لائن میگزین 'میانمار ناو‘ کے ساتھ ان کی طویل وابستگی ہے۔ فینسٹر نے گزشتہ سال فرنتئیر میانمار میگزین میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔
میانمار اس وقت سے سیاسی ابتری کا شکار ہے جب ملکی فوج نے سویلین حکومت کا تختہ الٹ کر یکم فروری کو کئی سیاسی راہنماوں اور ڈی فیکٹو لیڈر آنگ سان سوچی اور صدر ون میانٹ کو گرفتار کر لیا تھا۔
فوجی جنتا نے دعویٰ کیا تھا کہ انتخابات کے نتائج جعلی تھے۔ یہ ایک ایسا الزام ہے جس کی ملک کے الیکشن کمشن نے تردید کی تھی۔ اس کے بعد سے فوجی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر پر تشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے جن میں، مبصر گروپوں کے ایک اندازے کے مطابق 1200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس خبر میں شامل مواد خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس اور اے ایف پی سے لیا گیا)