ممبئی حملوں سے متعلق شکاگو میں جاری مقدمے کی سماعت کے پہلے روز جہاں کالعدم انتہاپسند تنظیم لشکر طیبہ اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر الزامات لگے وہیں الزامات لگانے والے گواہ کی ساکھ پر بھی سوالات اُٹھائے گئے۔
استغاثہ کے سب سے اہم گواہ ڈیوڈ ہیڈلی نے عدالت کو بتایا کہ وہ لشکر طیبہ کے ساتھ تربیت حاصل کرنے کے بعد بھارت کے زیر انتظام کشمیر جا کر جہاد کرنا چاہتا تھا لیکن اس کی امریکی شہریت کی وجہ سے اسے ممبئی حملوں کی تیاری میں استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ہیڈلی کے مطابق وہ لشکر طیبہ اور مبینہ طور پر آئی ایس آئی کے ایک افسر میجر اقبال کے کہنے پر بار بار ممبئی گیا اور وہاں سے تصاویر، ویڈیو اور دیگر معلومات جمع کر کے لایا۔ جب کہ 2008ء میں اسے ایک گلوبل پوزیشننگ سسٹم یا جی پی ایس آلہ دیا گیا جو نقشوں پر جگہوں کی نشاندہی کرتا ہے اور اس نے ممبئی جا کر ایسی جگہوں کا پتہ اس آلے میں فیڈ کیا جہاں کسی کی نظر میں آئے بغیر کشتی اتارنا آسان ہو۔ اس تمام کام کے اخراجات اٹھانے کے لیے ہیڈلی کے مطابق میجر اقبال نے اسے 25 ہزار امریکی ڈالر دیے۔
ہیڈلی نے یہ الزام بھی لگایا کہ مارچ 2008ء میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد کے قریب ایک ملاقات میں جب ممبئی میں کشتی اتارنے کے لیے جگہوں پر بات ہو رہی تھی تو وہاں پاک بحریہ کا ایک شخص بھی موجود تھا۔
لیکن جواب میں وکلاء صفائی نے خود ڈیوڈ ہیڈلی کی ساکھ پر انگلیاں اٹھائیں۔ وکیل صفائی چارلز سوفٹ نے جیوری کو بتایا کہ ہیڈلی 1988ء میں ہیروئن کی سمگلنگ میں گرفتار ہوا تو اپنی سزا کم کرانے کے لیے اپنے ساتھیوں کے خلاف گواہ بن گیا۔ 1997ء میں دوبارہ ہیروئن کی سمگلنگ میں گرفتار ہوا تو سزا کم کرانے کے لیے امریکی ڈرگ ایجنسی ڈی ای اے کا انفارمر بن گئے۔
جب ڈی ای اے کے لیے منشیات کے کچھ سمگلروں سے رابطہ قائم کرنے کے لیے پاکستان گیا تو اس نے وہاں لشکر طیبہ کے ساتھ روابط قائم کر لیے اور ڈی ای او کو اندھیرے میں رکھا۔ اور جب ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار ہوا تو اپنی جان بچانے کے لیے اپنے دوست تہور رانا کے خلاف گواہ بن گیا۔
سوفٹ کے مطابق وہ ہیڈلی کے بارے میں ایسے شواہد عدالت میں پیش کریں گے کہ ‘‘اس مقدمے کے خاتمے تک ڈیوڈ ہیڈلی کی کوئی ساکھ نہیں رہے گی۔’’
پاکستانی حکومت بھی آئی ایس آئی پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہیڈلی نے اپنی جان بچانے کے لیے امریکی حکومت کو جھوٹا مواد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔
ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں شکاگو میں جاری مقدمہ سات افراد کے خلاف ہے۔ جن میں حکومت کے مطابق کالعدم پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ کے ارکان کے علاوہ میجر اقبال نامی ایک ایسے شخص کا بھی نام ہے جو استغاثہ کے مطابق ممبئی حملوں کے وقت پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے افسر تھے۔ لیکن اس وقت ان سات افراد میں سے صرف ایک یعنی تہوّر حسین رانا امریکی حکومت کی حراست میں ہے۔
رانا کے دوست 50 سالہ ہیڈلی، جن کا پیدائشی نام داؤد گیلانی ہے، ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے کا جرم قبول کر کے اپنے دوست رانا کے خلاف سرکاری گواہ بن گئے ہیں۔ بدلے میں انہیں سزائے موت کے بجائے عمر قید کی سزا ملی ہے۔
اس کے علاوہ اس مقدمے کے ملزمان میں شامل دیگر افراد کے نام یہ ہیں: الیاس کاشمیری، سید عبدالرحمٰن ہاشم عرف پاشا، ساجد میر، ابو قہافا اور مظہر اقبال عرف ابو القامہ۔
توقع کی جا رہی ہے کہ یہ مقدمہ ایک مہینہ تک جاری رہے گا۔