جان کیری نے اِس تاثر کو رد کیا کہ اِس نئے تعاون کا چین کے ساتھ سمندری علاقائی تنازع پر سامنے آنے والےحالیہ تناؤ سے کسی طور کوئی تعلق ہے
واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ویتنام اور جنوب مشرقی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے دیگر ممالک کے ساتھ ’بحری سلامتی کے اعانتی منصوبے‘ کو مزید فروغ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ہنوئی میں اپنے ویتنامی ہم منصب پھام بنہ مِنہ کے ہمراہ ایک اخباری کانفرنس کے دوران، کیری نے کہا کہ امریکہ ویتنام کو ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا، جس میں اُس کے ساحلی محافظوں کے لیے چوکسی کی پانچ تیز رفتار کشتیاں شامل ہیں۔
تنظیم کے دیگر ممالک کو اُن کے علاقائی پانیوں کے تحفظ میں مدد دینے کی غرض سے تقریباً ایک کروڑ 45 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔
کیری نے اِس تاثر کو رد کیا کہ اِس نئی اعانت کا کسی طور پر چین کے ساتھ سمندری علاقے کے تنازع پر سامنے آنے والےحالیہ تناؤ سے کوئی تعلق ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ پیش رفت امریکی حمایت کا ایک حصہ ہے جو ایک ’مرحلہ وار اور وسیع منصوبے‘ کے تحت عمل میں لائی جارہی ہے، جس پر کچھ عرصے سے سوچا جا رہا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے لیے جنوبی بحیرہٴ چین میں امن اور استحکام اولیں ترجیح کا معاملہ ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کی بھی نفی کی کہ، اُن کے بقول، یہ علاقائی دعووں کو آگے بڑھانے کے ضمن میں کوئی ’دھینگامشتی اور جارحانہ حربوں‘ کا معاملہ ہے۔
چین متعدد حالیہ علاقائی تنازعات کا محور رہا ہے، جس میں مشرقی بحیرہ چین میں ’فضائی شناخت کا نیا زون‘ شامل ہے، جس کی جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ مخالفت کرتے آئے ہیں۔
ایک مدت سے، چین کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تناؤ جاری ہے، جس میں ویتنام بھی شامل ہے جِس میں جنوبی بحیرہٴ چین کے زیادہ تر حصے پر علاقائی دعوے کا معاملہ آجاتا ہے۔
ہنوئی میں اپنے ویتنامی ہم منصب پھام بنہ مِنہ کے ہمراہ ایک اخباری کانفرنس کے دوران، کیری نے کہا کہ امریکہ ویتنام کو ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا، جس میں اُس کے ساحلی محافظوں کے لیے چوکسی کی پانچ تیز رفتار کشتیاں شامل ہیں۔
تنظیم کے دیگر ممالک کو اُن کے علاقائی پانیوں کے تحفظ میں مدد دینے کی غرض سے تقریباً ایک کروڑ 45 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے۔
کیری نے اِس تاثر کو رد کیا کہ اِس نئی اعانت کا کسی طور پر چین کے ساتھ سمندری علاقے کے تنازع پر سامنے آنے والےحالیہ تناؤ سے کوئی تعلق ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ پیش رفت امریکی حمایت کا ایک حصہ ہے جو ایک ’مرحلہ وار اور وسیع منصوبے‘ کے تحت عمل میں لائی جارہی ہے، جس پر کچھ عرصے سے سوچا جا رہا تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ کے لیے جنوبی بحیرہٴ چین میں امن اور استحکام اولیں ترجیح کا معاملہ ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کی بھی نفی کی کہ، اُن کے بقول، یہ علاقائی دعووں کو آگے بڑھانے کے ضمن میں کوئی ’دھینگامشتی اور جارحانہ حربوں‘ کا معاملہ ہے۔
چین متعدد حالیہ علاقائی تنازعات کا محور رہا ہے، جس میں مشرقی بحیرہ چین میں ’فضائی شناخت کا نیا زون‘ شامل ہے، جس کی جاپان، جنوبی کوریا اور امریکہ مخالفت کرتے آئے ہیں۔
ایک مدت سے، چین کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تناؤ جاری ہے، جس میں ویتنام بھی شامل ہے جِس میں جنوبی بحیرہٴ چین کے زیادہ تر حصے پر علاقائی دعوے کا معاملہ آجاتا ہے۔