امریکی سپریم کورٹ کے قدامت پسند جج سمجھے جانے والے جسٹس بریٹ کیونو کی رہائش کے قریب ایک مسلح شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مشتبہ شخص نے پولیس کے سامنے اقرار کیا ہے کہ وہ جج کو قتل کرنے کی نیت سے ان کے گھر کے قریب موجود تھا۔
ریاست کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے چھبیس سالہ نکولاس جان روسک کے خلاف سپریم کورٹ کے جج کے اقدامِ قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے اور وہ اس وقت حراست میں ہیں۔
عدالتی دستاویز کے مطابق ملزم کالے رنگ کے کپڑے پہن کر بدھ کی صبح جسٹس کیونو کے گھر کے قریب بذریعہ ٹیکسی پہنچا۔ اس کے پاس ایک پستول ، ایک چھری، ہاتھ پاؤں باندھنے کے لیے پلاسٹک کی ہتھکڑی، مرچوں والا اسپرے، ٹیپ اور دیگر اشیا موجود تھیں۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ جسٹس کیونو کے گھر میں گھس کر انہیں قتل کرنے کے ارادے سے آیا تھا۔ امریکی ریاست میری لینڈ کی وفاقی عدالت میں داخل کیے گئے ایک حلف نامے کے مطابق نکولاس نے کہا کہ اس نے پستول جسٹس کیونو کو قتل کرنے کے ارادے سے خریدی تھی۔ حلف نامے میں اس نے یہ بھی کہا کہ وہ جج کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی گولی مارنے کا ارادہ رکھتا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ: ابارشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار، پرتشدد واقعات میں اضافے کا امکاناس حلف نامے میں نکولاس نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کے اسقاطِ حمل سے متعلق حکم نامے کی لیک ہونے والی کاپی کی وجہ سے غصے میں تھا اور حالیہ دنوں میں ریاست ٹیکساس کے شہر یووالڈی میں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں 19 بچوں اور 2 اساتذہ کی ہلاکت پر بھی وہ پریشان تھا۔
واضح رہے کہ مئی کے اوائل میں امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو نے سپریم کورٹ کے ججوں کی رائے پر مبنی ایک لیک کیے گئے مسودے کی تفصیل شائع کی تھی۔ اس دستاویز سے پتا چلا تھا کہ ججوں کی اکثریت 1973 کے اس تاریخی فیصلے کو منسوخ کرنے کے حق میں تھی جس کے تحت امریکہ بھر میں اسقاطِ حمل کو قانونی قرار د دیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کے اسقاطِ حمل سے متعلق حکم نامے کے ڈرافٹ کے لیک ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے بعض ججوں کے گھروں اور اعلیٰ عدالت کی عمارت کے باہر مظاہرے ہوئےتھے۔ انتظامیہ نے سپریم کورٹ کی عمارت کے گرد جنگلا لگا کر ارد گرد کی گلیوں کو بند کر دیا تھا اور ججوں کی رہائش گاہوں کے گرد سیکیورٹی سخت کر دی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی سپریم کورٹ اس وقت نیویارک میں اسلحہ رکھنے کے لیے پرمٹ حاصل کرنے کی شرط کے خلاف ایک کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ اگر سپریم کورٹ اس شرط کو کالعدم قرار دیتی ہے تو نیویارک اور دوسرے بڑے شہروں کی گلیوں میں مسلح پھرنا پہلے سے آسان ہوجائے گا۔
حلف نامے کے مطابق ملزم نکولاس کاخیال ہے کہ قدامت پسند جج کیونو اسلحہ برداری کے قانون کو نرم کرنے کی حمایت کریں گے۔
عدالتی دستاویز کے مطابق جیسے ہی ملزم نکولاس ٹیکسی سے باہر نکلےتو وہ جسٹس کیونو کے گھر کی سیکیورٹی میں شامل دو امریکی مارشلز کی نظر میں آگئے اور انہیں فوری طور پر گرفتار نہیں کیا گیا۔
عدالتی دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملزم نکولاس نے 911 پر کال کر کے پولیس کو بتایا کہ اسے خود کشی کے خیالات آ رہے ہیں اور وہ انٹرنیٹ سے جسٹس کیونو کے گھر کا پتا ملنے کے بعد انہیں قتل کرنے کی نیت سے وہاں پہنچا ہے۔
حلف نامے کے مطابق نکولاس ابھی پولیس کے ساتھ کال پر ہی تھا جب پولیس نے اسے گرفتار کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
بدھ کے روز ہی رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے سپریم کورٹ کے ججوں پر تشدد یا اس کی دھمکی جیسے رویے امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جہاں تک ان کے لیے ممکن ہوسکا، وہ کسی ایسی کارروائی کو روکیں گے اور اس کے مرتکب افراد کو احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بذریعہ ای میل بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس شخص کو فوری گرفتار کرنے پر حکام کو مبارک باد پیش کی۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے اسقاطِ حمل سے متعلق حکم نامے کا مسودہ افشا ہونے کے بعد سے سرکاری حکام کے خلاف تشدد کی دھمکیوں اور خطرات میں اضافہ ہوا ہے جب کہ ملک میں انتہاپسندوں کی جانب سے تشدد بڑھنے کے امکان میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
(اس خبر کا مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔)