امریکی ایوانِ نمائندگان نے جمعے کے روز امریکہ کی جانب سے خام تیل کی برآمدات پر عائد پابندی اٹھائے جانے کے حق میں ووٹ دیا۔
اس اقدام کو 159 کے مقابلے میں 261 ووٹوں سے منظور کیا گیا، جہاں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ قانون سازی کی منظوری مشکل مرحلہ تھا۔ سینیٹ سے بِل کی منظوری کے بعد اسے وائٹ ہاؤس بھیجا جائے گا، جہاں اُسے ویٹو کا خطرہ لاحق ہے۔
برآمد پر یہ پابندی اس وقت عائد کی گئی تھی جب 1970ء کی دہائی میں عرب ملکوں کی جانب سے تیل پر لگائی گئی پابندی کے نتیجے میں، امریکہ میں تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ آیا۔
تیل کے اداروں اور کچھ قدامت پسند گروپوں نے کہا ہے کہ امریکہ اب تیل پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور اُن کی دلیل یہ ہے کہ امریکہ سے خام تیل کی برآمد سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، معاشی افزائش میں اضافہ ہوگا اور تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگی ۔۔ جب کہ دنیا کی تیل کی رسد بڑھ جائے گی۔
مخالفین کا، جن میں ماحولیات اور یونائٹڈ اسٹیل ورکرز یونین شامل ہے، کہنا ہے کہ خام تیل کی برآمد سے روزگار کے مواقع کو نقصان پہنچے گا اور تیل مہنگا ہوگا۔