وائٹ ہاؤس کی عالمی فوجداری عدالت کی تحقیقات کی مخالفت، اسرائیل کو گرفتاری کے وارنٹس کا خدشہ

11 جنوری، 2024، دی ہیگ، نیدرلینڈز میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں ججز, اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی سماعتوں کے آغاز کی صدارت کر رہے ہیں۔ (اے پی فوٹو)

  • "ہم ICC کی تحقیقات کے بارے میں واضح ہیں کہ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، ہم یہ نہیں سمجھتے کہ یہ ان کے دائرہ اختیار میں ہے۔"وائٹ ہاؤس
  • نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ نیتن یاہو خود بھی ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں، جن پر الزامات عائد کیے جائیں گے۔
  • عدالت حماس کے رہنماؤں کے خلاف الزامات کا جائزہ لے رہی ہے۔ نیویارک ٹائمز
  • آئی سی سی نے ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

امریکہ نے پیر کو کہا ہےکہ اس نے غزہ میں اسرائیل کے طرز عمل کے بارے میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی تحقیقات سے متعلق ان رپورٹوں کی مخالفت کی ہے جن پر اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ ہیگ میں قائم ٹریبونل جلد ہی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر سکتا ہے۔

مبینہ طور پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اختتام ہفتہ امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ایک فون کال میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرن جین پیئر نے بریفنگ میں کہا، "ہم آئی سی سی کی تحقیقات کے بارے میں واضح ہیں کہ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے، ہم یہ نہیں سمجھتے کہ یہ ان کے دائرہ اختیار میں ہے۔"

نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ نیتن یاہو خود بھی ان لوگوں میں شامل ہو سکتے ہیں، جن پر الزامات عائد کیے جائیں گے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالت حماس کے رہنماؤں کے خلاف الزامات کا بھی جائزہ لے رہی ہے۔

جین پیئر نے نیوز آؤٹ لیٹ Axios کی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی کہ نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کال میں بائیڈن سے کہا تھا کہ وہ عدالت کو اسرائیلی حکام کے وارنٹ بھیجنے سے روکے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرن جین پیئر 29 اپریل 2024 کو واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے بریڈی بریفنگ روم میں معمول کی بریفنگ کے دوران گفتگو کر رہی ہیں۔ تصویر بذریعہ اے ایف پی

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرن جین پیئر نے مزید کہا کہ "یہ کال بنیادی طور پر ظاہر ہے کہ یرغمالوں کے بارے میں کسی معاہدے، جنگ بندی پر پہنچنے اور غزہ میں انسانی امداد پہنچانے پر مرکوز تھی"۔

ترجمان نے ان رپورٹس پر بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ واشنگٹن نے آئی سی سی سے اس بارے میں انتباہ کرنے کے لیے رابطہ کیا تھا کہ کسی بھی وارنٹ کے اجراء سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالوں کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں پٹری سے اتر سکتی ہیں۔

SEE ALSO: اسرائیل کےخلاف مقدمےکا مختصرفیصلہ: عالمی رد عمل

آئی سی سی نے ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن متعدد اسرائیلی حکام نے حالیہ دنوں میں کہا ہے کہ عدالت کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے کی کوشش "اشتعال انگیزی" ہو گی۔

نتن یاہو نے جمعہ کے روز X پر کہا، "میری قیادت میں، اسرائیل کبھی بھی آئی سی سی کی طرف سے اپنے دفاع کے بنیادی حق کو کمزور کرنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کرے گا۔"

پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے،"اگرچہ آئی سی سی، اسرائیلی اقدامات کو متاثر نہیں کرے گی، (تاہم) یہ وحشیانہ دہشت گردی اور بلاوجہ جارحیت سے لڑنے والی تمام جمہوریتوں کے فوجیوں اور اہل کاروں کو خطرے میں ڈالنے کی ایک نطیر قائم کرے گی۔"

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے بھی ہفتے کے آخر میں کہا کہ ان کا ملک نہ تو کسی قانونی خطرے کے سامنے سر جھکائے گا اور نہ ہی پیچھے ہٹے گا۔

ان کا کہنا تھا "اگر وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں، تو وہ IDF (اسرائیلی فوج) کے کمانڈروں اور سپاہیوں کو نقصان پہنچائیں گے اور دہشت گرد تنظیم حماس اور ایران کے زیرقیادت اس بنیاد پرست اسلام کے محور کے حوصلے بلند کریں گے جس کے خلاف ہم لڑ رہے ہیں۔"

Your browser doesn’t support HTML5

نسل کشی کیا ہے؟

امریکہ اور اسرائیل دونوں ہی آئی سی سی کے رکن نہیں ہیں۔

تاہم آئی سی سی نے 2021 میں اسرائیل کے ساتھ ساتھ حماس اور دیگر مسلح فلسطینی گروپوں کے خلاف فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

اگرچہ ایسے معاملات میں حقیقی گرفتاری کے امکانات کم ہی رہتے ہیں، لیکن گرفتاری کے وارنٹ رہنماؤں کے لیے بیرون ملک سفر کو مشکل بنا سکتے ہیں۔

یہ رپورٹ اے ایف پی کے متن پر مبنی ہے۔