|
اسرائیلی فوج کی مصر کی سرحد سے متصل غزہ کے علاقے رفح میں کارروائی کے بعد امریکہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی دو ہفتوں کے لیے روک دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وائٹ ہاؤس اور پینٹاگان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکے جانے سے متعلق معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
امریکہ غزہ جنگ میں اسرائیل کا نہ صرف سب سے بڑا اتحادی بلکہ اسے ہتھیار فراہم کرنے کا بڑا ملک ہے اور اس جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہو گا کہ جب امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی میں تاخیر کی جائے گی۔
دوسری جانب فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے اعتراض کے بعد غزہ جنگ بندی سے متعلق نظرِ ثانی شدہ تجویز پیش کر دی ہے جس کے بعد امریکہ فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے پُر امید ہے۔
'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل، حماس، امریکہ، مصر اور قطر کے وفود نے منگل کو قاہرہ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کیے۔ مذاکرات کا یہ سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہنے کی توقع ہے۔
حماس نے تین مراحل میں غزہ جنگ بندی کی تجویز قبول کی تھی جسے اسرائیل نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تجاویز میں بہت نرمی ہے۔
واضح رہے کہ مصر کے شہر قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات میں امریکہ، مصر اور قطر ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: غزہ جنگ بندی کی تجویز کیا ہے جو حماس کو منظور اور اسرائیل کو قبول نہیں؟وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی کے مطابق حماس نے نظرِ ثانی شدہ تجویز پیش کی ہے اور نئی تجویز میں خلا کو پر کیا جا سکتا ہے۔
البتہ جان کربی نے یہ نہیں بتایا کہ حماس کی نظرِ ثانی تجویز میں کیا بات شامل ہے اور انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس معاملے پر بات کرنے سے بھی گریز کیا۔
واضح رہے کہ حماس نے پیر کو مصر اور قطر کی جانب سے پیش کردہ تین مرحلوں میں جنگ بندی کی پیش کش کو قبول کیا تھا۔
جنگ بندی تجاویز کے تحت پہلے مرحلے میں چند یرغمالوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، دوسرے مرحلے میں امدادی سامان کی فراہمی اور اسرائیلی فورسز کا غزہ سے انخلا اور تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیرِ نو کے پانچ سالہ منصوبے کا آغاز شامل تھا۔
SEE ALSO: صدر بائیڈن کی نیتن یاہو کو رفح میں زمینی کارروائی سے گریز کی وارننگاسرائیل کی جانب سے مذکورہ تجاویز کو مسترد کیے جانے اور مصر کی سرحد سے متصل رفح کراسنگ پر اسرائیلی فوج کے قبضے کے بعد غزہ جنگ بندی مذاکرات غیر یقینی کا شکار ہو گئے تھے۔
البتہ امریکہ پر امید ہے کہ بدھ کو فریقین کے درمیان مذاکرات کے دوران کوئی حل نکل آئے گا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ قاہرہ مذاکرات کے بعد امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز بدھ کو اسرائیل کا دورہ بھی کریں گے جہاں ان کی ملاقات اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور دیگر حکام سے ہو گی۔
حماس کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی تجاویز کی حمایت کے بعد اسرائیلی فوج نے رفح کراسنگ پر قبضہ کر لیا تھا جس پر حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے خبردار کیا تھا کہ اگر رفح میں اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری رہی تو جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہو گا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں محدود پیمانے پر آپریشن کر رہی ہے جس کا مقصد حماس کے زیرِ استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا اور جنگجوؤں کو ہلاک کرنا ہے۔
SEE ALSO: امریکہ نے غزہ امداد کے لیے عارضی بندرگاہ کی تعمیر مکمل کرلیجنگ سے متاثر ہونے والے 10 لاکھ سے زائد فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج نے پناہ گزینوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ رفح سے 20 کلو میٹر دور 'محفوظ مقام' پر منتقل ہو جائیں۔
اسرائیلی فوج نے منگل کی شام رفح کے بعض مشرقی علاقوں میں ٹینکوں کے ذریعے شدید شیلنگ کی جس کے نتیجے میں میونسپل بلڈنگ میں آگ لگ گئی جب کہ صحت کے حکام کے مطابق شیلنگ میں ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی بھی ہوئے۔
صحت کے حکام کا مزید کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی شیلنگ کے بعد رفح کے مرکزی اسپتال ابو یوسف النجر کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے تقریباً 200 مریضوں کو وہاں سے منتقل کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ایک منظم حملہ کر کے 1200 افراد کو ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 34 ہزار 789 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔