کیا امریکہ چین کو پاکستان پر دباؤ کے لیے استعمال کرسکتا ہے؟

کیا امریکہ چین کو پاکستان پر دباؤ کے لیے استعمال کرسکتا ہے؟

چینی صدر کے امریکہ کے سرکاری دورے کو ماہرین دنیا کی اس تیزی سے ابھرتی ہوئی معاشی طاقت اور امریکہ کے درمیان معیشت اور سیکیورٹی کے امور پر مفاہمت کی ایک کوشش کے طورپر دیکھ رہے ہیں ۔کئی ماہرین پاکستان کے ساتھ چین کی گہری دوستی اور خطے کی بدلتی ہوئی اسٹرٹیجک صورت حال کے پیش نظر اس پہلو کا جائزہ بھی لے رہے ہیں کہ آیا وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی کوئی مدد کرسکتا ہے۔

صدر اوباما نے چینی صدرکے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان نئے معاہدوں کے نتیجے میں امریکی برآمدات 45 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی جبکہ امریکہ میں چین کی سرمایہ کاری بھی بڑھے گی ، جبکہ چین نے انسانی حقوق کے معاملے پر بات کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔

امریکہ چین کاتقریبا نو سو ارب ڈالر کا قرضدار ہے ۔اور قرضے کا یہ حجم چینی کرنسی کی قدر میں اضافے یا انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے معاملے پر امریکہ کے لئے چین پر کسی بھی قسم کا دباو ڈالنے کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے ۔ بدھ کو واشنگٹن میں آزاد تبت اور چین میں جمہوریت کا مطالبہ کرنے والوں کے تین مختلف گروپوں کی جانب سے اس وقت احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے جب چین اور امریکہ کے سربراہ ایک دوسرے سے انسانی حقوق ، تجارت اور کرنسی کے امور پر اختلاف کے اعتراف کے ساتھ باہمی تعاون بڑھانے کی بات کر رہے تھے ۔

ایک امریکی نشریاتی ادارے کے تحت کرائے گئے رائے عامہ کے ایک حالیہ جائزے کے مطابق61 فیصد امریکیوں کے خیال میں چین امریکی معیشت کے لئے خطرہ ہے، جبکہ بعض اس الجھن میں ہیں کہ چین کو امریکہ کا دوست سمجھیں یا دشمن۔

لیکن واشنگٹن میں کسی کو چینی صدر کے تین روزہ دورے سے کسی بڑے متنازع معاملے پر پیش رفت کی توقع نہیں ہے ۔

تاہم امریکی ماہرین کو امید ہے کہ چین کی بڑھتی ہوئی طاقت عالمی امن اور تنازعات کے حل میں اسے کوئی نہ کوئی کردار ادا کر نے پر آمادہ کر سکتی ہے۔ لیکن کیا چین امریکہ کو پاکستان اور افغانستان کی دلدل سے نکالنے میں کوئی کردار ادا کر سکے گا ؟ اوباما انتظامیہ کے مشاورت کار بروس رائیڈل اس بارے میں پر امید ہیں ۔

وہ کہتے ہیں کہ ایسا ممکن ہے۔ پاکستانی کہتے ہیں کہ چین امریکہ کے برعکس ہر حال میں ان کا دوست رہا ہے، اس کی دوستی ہمالیہ سے اونچی اور بحر ہند سے گہری ہے ۔ چین پاکستان کے لئے روایتی اور غیر روایتی فوجی سازو سامان کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے ۔ چین کشمیر کے مسئلے میں براہ راست پارٹی ہے ۔ کشمیر کا کچھ حصہ پہلے سے اس کے پاس ہے ۔ لیکن اب چین کا پاکستان اور بھارت سے تعلق بہت اہم پہلووں سے تبدیل ہورہا ہے۔ چین اب پاکستان کو بھارت کے خلاف اپنی دفاعی شیلڈ نہیں سمجھتا اور اب بھارت کو اسی طرح دیکھنے لگا ہے جیسے باقی دنیا دیکھ رہی ہے ۔ یہ نئی صورتحال اسلام آباد ، نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان ایسی ہے جس کا ہم بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ یہ بڑے پیمانے کی اس سفارتکاری کا حصہ ہے ، جس میں چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو شامل ہونے کی ضرورت ہے ۔ ہمیں ان سب کھلاڑیوں کو اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے جن کی اسمیں کوئی نہ کوئی دلچسپی ہے اور جن پر اس کے نتائج کا کوئی نہ کوئی اثرہوگا ۔

بروس رائیڈل کہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے معاملے میں چین ہی نہیں ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت ان سب ملکوں کو شامل کرنے کی ضرورت ہے جن کی اس خطے میں دلچسپی ہے اور جن پر اس خطے کے مستقبل کا کوئی نہ کوئی اثر پڑے گا۔ایسے میں چینی صدر کی واشنگٹن آمد کو بعض ماہرین ایک تیزی سے ابھرتی ہوئی عالمی طاقت کی طرف سے دوسری بڑی عالمی طاقت کی اہمیت کا اعتراف قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ یہ تعلق اس سے زیادہ پیچیدہ ہے ۔