دوطرفہ اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت قائم شدہ انرجی ورکنگ گروپ کا آئندہ اجلاس نومبر کے وسط میں امریکہ میں ہوگا۔
امریکہ نے توانائی سے متعلق روز بروز بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کی کوششوں میں پاکستان سے مسلسل تعاون کا اعادہ کیا ہے۔
اس عزم کا اظہار امریکی وزیر برائے توانائی ڈاکٹر ارنیسٹ مونِز نے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف سے واشنگٹن میں پیر کو ملاقات میں کیا جس میں توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون سے متعلق امریکہ کے خصوصی ایلچی کارلس پاسکل اور نائب نیشنل سکیورٹی ایڈوائیزر کیرولن ایکنسن نے بھی شرکت کی۔
وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکی حکام نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
’’طرفین نے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت قائم شدہ انرجی ورکنگ گروپ کے ذریعے توانائی کے شعبے میں مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انرجی ورکنگ گروپ کا آئندہ اجلاس نومبر کے وسط میں امریکہ میں ہوگا۔‘‘
بیان کے مطابق امریکی وزیر نے پاکستان میں ناصرف توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اصلاحات بلکہ توانائی کی مجموعی پیداوار میں مختلف ذرائع کی شرح میں اضافے کی بھی تعریف کی۔
’’اُنھوں (مسٹر مونِ) نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ’سرخ فیتے‘ کی جگہ ’سرخ قالین‘ کی حکمت عملی سے سرمایہ کاروں کی بہت حوصلہ افزائی ہوگی۔‘‘
اس موقع پر پاکستانی وزیرِ اعظم نے بھی توانائی کے شعبے میں امریکی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
نواز شریف نے امریکی حکام کو ان اقدامات سے بھی آگاہ کیا جن کی مدد سے اُن کی حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان میں نجی بجلی گھروں کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی کے علاوہ قومی توانائی پالیسی کو وضع کرنا اور دیامر بھاشا اور داسو ڈیموں سمیت مختلف منصوبوں پر کام شامل ہے۔
اس عزم کا اظہار امریکی وزیر برائے توانائی ڈاکٹر ارنیسٹ مونِز نے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف سے واشنگٹن میں پیر کو ملاقات میں کیا جس میں توانائی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون سے متعلق امریکہ کے خصوصی ایلچی کارلس پاسکل اور نائب نیشنل سکیورٹی ایڈوائیزر کیرولن ایکنسن نے بھی شرکت کی۔
وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ امریکی حکام نے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتِ پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔
’’طرفین نے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت قائم شدہ انرجی ورکنگ گروپ کے ذریعے توانائی کے شعبے میں مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انرجی ورکنگ گروپ کا آئندہ اجلاس نومبر کے وسط میں امریکہ میں ہوگا۔‘‘
بیان کے مطابق امریکی وزیر نے پاکستان میں ناصرف توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے اصلاحات بلکہ توانائی کی مجموعی پیداوار میں مختلف ذرائع کی شرح میں اضافے کی بھی تعریف کی۔
’’اُنھوں (مسٹر مونِ) نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ’سرخ فیتے‘ کی جگہ ’سرخ قالین‘ کی حکمت عملی سے سرمایہ کاروں کی بہت حوصلہ افزائی ہوگی۔‘‘
اس موقع پر پاکستانی وزیرِ اعظم نے بھی توانائی کے شعبے میں امریکی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
نواز شریف نے امریکی حکام کو ان اقدامات سے بھی آگاہ کیا جن کی مدد سے اُن کی حکومت توانائی کے بحران پر قابو پانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ ان میں نجی بجلی گھروں کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی کے علاوہ قومی توانائی پالیسی کو وضع کرنا اور دیامر بھاشا اور داسو ڈیموں سمیت مختلف منصوبوں پر کام شامل ہے۔