روس میں تعینات امریکی سفیر جان سولیوان نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ مشاورت کیلئے امریکہ روانہ ہو رہے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، ان کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکہ اور روس نے ایک دوسرے پر پابندیاں لگانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
سفیر جان سولیوان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ اس ہفتے امریکہ پہنچ رہے ہیں تا کہ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات پر بات چیت کر سکیں۔ تاہم اُنہوں نے زور دے کر کہاکہ وہ چند ہفتوں بعد روس لوٹ آئیں گے۔
اپنے بیان میں سفیر نے کہا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال پر واشنگٹن میں بائیڈن انتظامیہ کے اپنے نئے ساتھیوں کےساتھ براہ راست گفتگو ضروری ہے۔ علاوہ ازیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اہل خانہ سے تقریباً ایک سال سے نہیں ملے، اس لئے وطن واپس جانے کی یہ ایک اور بڑی وجہ ہے۔
اے پی کے مطابق،سلیوان کی واشنگٹن ڈی سی روانگی ایک ایسے وقت ہو رہی ہے جب جمعے کے روز روس نے یہ مشورہ دیا تھا کہ امریکی سفیر کو بھی واشنگٹن میں تعینات روس کے سفیر کی تقلید کرتے ہوئے اپنے ملک جانا چاہئیے۔ روسی سفیر کو گزشتہ ماہ اس وقت مشاورت کیلئے واپس ماسکو بلا لیا گیا تھا، جب صدر بائیڈن نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو قاتل قرار دیا تھا۔ روس نے اپنے سفیر اینٹولی اینٹونوو کی امریکہ واپسی کا کوئی وقت بھی مقرر نہیں کیا۔
گزشتہ جمعرات کے روز بائیڈن انتظامیہ نے امریکہ میں تعینات روس کے دس سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا اور روس کی چھ کمپنیوں اور بتیس کے قریب افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
جواب میں روس نے بھی امریکہ کے دس سفارتکاروں کو ملک بدر کر نے کا اعلان کیا تھا، اس کے آٹھ عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، جو، ان کے بقول، روس کی سیاست میں مداخلت کر رہی تھیں۔
صدر بائیڈن نے پابندیاں عائد کرتے ہوئے، کشیدگی کم کرنے پر زور دیاتھا اور کہا تھا کہ انہوں نے چند شعبوں میں روس کے ساتھ تعاون کے لیے دروازے کھلے رکھے ہیں۔
بائیڈن نے بتایا تھا کہ انہوں نے صدر پیوٹن سے فون پر بات چیت میں انہیں بتایا ہے کہ انہوں نے روس پر ابھی سخت پابندیاں عائد نہیں کیں اور یہ کہ انہوں نے صدرپیوٹن کو موسم گرما میں کسی تیسرے ملک میں ملاقات کی تجویز پیش کی ہے۔
ماسکو میں امریکی سفیر سلیوان نے منگل کے روز یہ بھی کہا کہ وہ آئندہ ہفتوں میں صدر بائیڈن اور صدر پیوٹن کے درمیان کسی ملاقات سے پہلے، روس واپس آجائیں گے۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی رائبا کوف کا کہنا تھا کہ وہ صدر بائیڈن کی جانب سے تجویز کردہ سربراہی ملاقات کی پیشکش کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی اس ملاقات کی تفصیلات طے کرنے کے سلسلے میں کوئ بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ روس کے خبر رساں اداروں کے مطابق، روسی نائب وزیر خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ دیکھنا باقی ہے امریکہ کیا لائحہ عمل اختیار کرتا ہے۔
ماسکو میں مقیم خارجہ پالیسی کے ماہر، فیڈور لکیانوونے کہا ہے کہ روس نے امریکی سفیر سلیوان کو بے دخل کرنے سے ایک قدم پیچھے رہتے ہوئے انہیں مشاورت کیلئے امریکہ جانے کا مشورہ دیا ہے، جو کہ روس کی جانب سے امریکہ کی عائد کردہ نئی پابندیوں پر مایوسی کا عکاس ہے۔