امریکہ کے محکمۂ خزانہ نے جمعے کو پانچ پاکستانی کمپنیوں اور چھ شہریوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
یہ پابندیاں ان افراد اور کمپنیوں کے روسی سائبر کمپنیوں کو امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت میں معاونت کے الزام پر لگائی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق پاکستانی کمپنیوں فریش ایئر فارم ہاؤس، لائیک وائز، مک سافٹ ٹیک، سیکنڈ آئی سولوشنز، دی اوکسی ٹیک اور ان کے مالکان کے ساتھ ساتھ بعض ملازمین پر پابندی لگائی گئی ہیں۔ پابندی کی فہرست میں جن افراد کو شامل کیا گیا ہے ان میں محسن رضا، مجتبی رضا، سید حسنین، محمد عنایت، سید رضا اور شہزاد احمد شامل ہیں۔
ان افراد پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے روس کی کمپنی آئی آر اے کو جعلی شناختیں بنانے میں معاونت کی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں 32 افراد اور اداروں پر پابندیاں لگائی ہیں۔ ان میں یہ چھ پاکستان کے شہری اور پانچ کمپنیاں شامل ہیں جب کہ روس کے کئی شہری اور کمپنیاں بھی پابندیوں کی زد میں آئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن 32 کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے روس کی حکومت کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے صدارتی انتخابات کے بارے میں غلط معلومات پھیلائیں اور انتخابات میں مداخلت کے مرتکب ہوئے۔
امریکہ کے محکمۂ خزانہ کے مطابق پاکستان کی کمپنی سیکنڈ آئی سولوشنز جسے فارورڈرز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، نے روسی کمپنی آئی آر اے کو جعلی شناخت کے حصول میں مدد کی۔
محکمے کے بقول اس معاونت میں روس کی کمپنی آئی آر اے کو پابندیوں سے بچانے کے لیے اپنی شناخت چھپانا شامل ہے۔ اس شناخت کو چھپانے کے لیے پاکستان کی کمپنی نے جعلی دستاویزات، جن میں پاسپورٹ، جعلی ڈرائیونگ لائسنس، بینک اسٹیٹمنٹس، اشیائے صرف کی معلومات فراہم کی ہیں۔ یہ ڈیٹا آئی آر اے نے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بناتے ہوئے استعمال کیا تھا۔
پاکستان کی کمپنیوں پر امریکہ کے قانون ای او ایس 13848 اور 13694 کے تحت پابندی لگائی گئی ہے۔ اس قانون کے تحت امریکہ کے صدارتی انتخابات میں مداخلت کے جرم میں پابندیاں لگائی جاتی ہیں۔