|
امریکی محکمہ خزانہ نے منگل کے روز 11 افراد اور کمپنیوں پر پابندی عائد کی جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کی مدد کے لیے غیر قانونی مالی منتقلی اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔
محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ جن افراد اور اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں سےمتعدد انتہائی نشہ آور دوا ایمفیٹامین کیپٹاگون کی تجارت میں ملوث تھے ، جسے پورے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں غیر قانونی طور پر اسمگل کیا جاتا ہے۔
شام طاقتور منشیات کا دنیا کا سب سے بڑا پروڈیوسر بن گیا ہے، اور اس کی تجارت نے ملک کی طویل خانہ جنگی کے دوران اسد کی حکومت کے خزانے کو مضبوط کرنے میں مدد دی ہے۔
محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ "کیپٹاگون کی غیر قانونی تجارت سے حاصل ہونے والی آمدنی اسد حکومت، شام کی مسلح افواج اور اس کی پیرا ملٹری فورسز کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بن گئی ہے۔"
جن افراد اور اداروں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایک شامی شہری بھی شامل ہے جس کا نام طاہر۔ ال۔ کیالی ہے، جو مبینہ طور پر ایک کمپنی چلاتا ہے جس نے کیپٹاگون اور چرس اسمگل کرنے کے لیے بحری جہاز خریدے تھے۔
شام میں قائم ایک اور فرم ، مایا ایکسچینج کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے شام کی حکومت کو فائدہ پہنچانے کے لیے "لاکھوں" ڈالر کے غیر قانونی لین دین کی سہولت فراہم کی۔
انسداد دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جینس سے متعلق معاون وزیر خزانہ برائن نیلسن نے ایک بیان میں کہا کہ " اسد حکومت پابندیوں سے بچنے اور اپنے ہی شہریوں کے خلاف جبر کی اپنی دیرینہ مہم کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف قسم کے منصوبے استعمال کر رہی ہے۔"
ان میں "غیر قانونی منشیات کی ا سمگلنگ، کرنسی کے تبادلے کا استحصال، اور بظاہر جائز کاروبار سے فائدہ اٹھانا" شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "امریکہ ان لوگوں کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہے جو شام کے عوام کی قیمت پر اس غیر قانونی مالیاتی سرگرمی کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔"
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔