میکسیکو سٹی میں ہونے والے ایک حالیہ فورم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا کے بڑے ڈرگ کارٹیلز اپنے دھندے کو فروغ دینے کے لیے آن لائن ویڈیو گیمز کا استعمال کر رہے ہیں۔ بعض ویڈیو گیمز منشیات کی خریداری اور متعلقہ شخص کی تلاش میں بھی مدد فراہم کر رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کے پروفیشنل سروس نیٹ ورک ڈی لوئٹ کے تجزیہ کار بن یامین شلٹز نے کونسل آف یورپ کے ایک اجلاس میں بتایا ہے کہ ڈرگ کارٹیلز ناقابلِ یقین حد تک ٹیکنالوجی سے واقف ہو رہے ہیں اور یہ بڑے پیمانے میں لوگوں تک پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میکسیکو کے بدنام زمانہ ڈرگ کارٹیل 'دی سینالوا کارٹیلز' کا ایک ایکس اکاؤںٹ ہے جس کے تقریباً دو لاکھ فالوورز ہیں۔ وہ تقریباً روزانہ تصاویر اور دیگر مواد پوسٹ کرتے ہیں جس میں وہ اپنے کاموں کی تعریف کرتے ہیں۔ تاہم یہ اکاؤنٹ اب بند کردیا گیا ہے۔
کارٹیل سے مراد بڑے کاروباری اداروں کا مل کر کسی خاص صنعت یا مارکیٹ پر اپنی اجارہ داری قائم کرنا ہے۔ تاہم ڈرگ کارٹیل منظم مجرمانہ گروہ ہیں جو منشیات کی غیرقانونی پیداوار، اسمگلنگ اور فروخت کو کنٹرول کرتے ہیں۔
یہ بھی سامنے آیا ہے کہ آن لائن گیمز 'گرینڈ تھیفٹ آٹو' یا 'ورلڈ آف وار کرافٹ' کارٹیل کو احتیاط سے منشیات فروخت کرنے یا ٹیم کی تلاش کے لیے بہترین کور فراہم کر رہی ہیں۔
ایموجیز کے ذریعے گفتگو
شلٹز نے کہا کہ کارٹیل کے لیے ڈارک نیٹ کی مقبولیت میں کمی آ رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈارک نیٹ تک رسائی میں کافی حد تک کامیابی حاصل کی ہے جب کہ ویڈیو گیمز کی نگرانی کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آن لائن گیمز میں صارفین تقریباً ہر کسی سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ نوجوان اجنبیوں سے بات کرسکتے ہیں اور اس پر بہت زیادہ کںٹرول نہیں ہے۔
گیمز کے انٹرنل میسجنگ سسٹمز کو روکنا انتہائی مشکل ہے خاص طور پر جب اسمگلرز ایموٹی کا نز یا ایموجیز کے ساتھ بات کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ کسی بھی طرح کے مشتبہ لفظوں سے گریز کرتے ہوئے علامتوں یعنی سمبلز کے ساتھ پوری گفتگو کی جا سکتی ہیں جو توجہ کا باعث بن سکتی ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ میں منشیات کے حلقوں کے اندر الیکٹرک پلگ ایموجی کا مطلب ہے "ڈیلر" ہے، اسی طرح اسمال پام ٹری کا مطلب "میریوانا" ہے جب کہ ایک کی اسٹینڈز کا مطلب "کوکین" ہے۔
میکسیکو کی پولیس نے سب سے پہلے اس پریکٹس کو دیکھا۔ ابتدائی کیس میں تین 11 سے 14 سال کی عمر کے نوجوان شامل تھے جنہیں "گارینا فری فائر" کھیلنے کے دوران بھرتی کیا گیا تھا اور انہیں میکسیکو سٹی میں نگرانی کے لیے ایک ہفتے کے 200 ڈالر کی پیشکش کی گئی تھی۔
البتہ ان تینوں نوجوانوں کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب یہ ایک بس میں سوار ہونے والے تھے۔ ان کے لیے اس بس کے ٹکٹ انہیں بھرتی کرنے والے نے خریدے تھے۔
شلٹز کا کہنا ہے کہ اس طرح کی لین دین یا ڈیلنگ کرنا انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ پر اب بھی بہت عام ہے جب کہ ویڈیو گیمز سے متعلق زیادہ تر کیسز امریکہ اور میکسیکو کی سرحد کے قریب مقامی سطح پر دیکھے گئے ہیں۔
ان کے بقول یورپ میں ویڈیو گیمز بہت غیر منظم ہیں، ان کی نگرانی نہیں کی جاتی لہٰذا یہ مسئلہ تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔
کونسل آف یورپ کے پمپیدو گروپ کے ڈپٹی ایگزیکٹو سیکریٹری تھامس کاٹاؤ کا کہنا ہے یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور ان کے خیال میں ایک فورم کی ضرورت ہے جہاں ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومتوں کو اس رجحان کے بارے میں آگاہ کرسکیں۔
ان کے بقول میکسیکو وہ ملک ہے جس نے اس معاملے پر پیش قدمی کی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اس طرف دلائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہم نے برطانیہ اور دیگر ممالک میں بھی اسی طرح کی چیزیں دیکھی ہیں، اسی وجہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ کوئی قصۂ پارینہ یا الگ تھلگ رجحان نہیں ہے بلکہ ایسی چیز ہے جو تیزی سے جگہ بنا رہی ہے۔
شلٹز اور کاٹاؤ کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں والدین اور ان کے بچوں دونوں کے لیے آن لائن گیمز کے خطرات کے بارے میں بہتر تعلیم کے ساتھ ساتھ گیم ڈیولپرز کی جانب سے پروٹیکشنز کو مضبوط کیا جانا چاہیے اور سب سے بڑھ کر نگرانی کے سافٹ ویئر کو بہتر بنانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا استعمال کیا جائے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم