خارجہ امور کے سرکردہ امریکی رسالے کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے خاموشی سے اپنے اتحادی سعودی عرب کو کلسٹر بم کی فراہمی منسوخ کر دی ہے، جو کارروائی سنی بادشاہت کی جانب سے یمن میں شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی لڑائی کی رپورٹ پر کی گئی ہے۔
’فارین پالیسی‘ میگزین میں جمعے کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ایک نامعلوم اعلیٰ امریکی عہدے دار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کلسٹر بم کی فراہمی کو اِن اطلاعات کے موصول ہونے کے بعد روکا گیا کہ حوثی باغیوں سے نبردآزما سعودی عرب کی قیادت والا اتحاد شہری علاقوں میں یہ متنازع آتشیں مواد استعمال کر رہا ہے۔
اس اسلحے پر بندش عائد کرنے کے سمجھوتے پر سنہ 2008میں 100 سے زائد ممالک نے دستخط کئے تھے، جس کے لیے بتایا جاتا ہے کہ یہ اہداف کو لباس کو طرح لپٹ جاتا ہے اور دھماکہ ہو کر ہی رہتا ہے، جو مہینوں یا سالوں بعد تک پیچھا نہیں چھوڑتا۔
کلسٹر بم بنانے والے زیادہ تر ملکوں نے، جن میں امریکہ، چین اور روس شامل ہیں، سمجھوتے پر دستخط نہیں کیے۔
اس امریکی اقدام سے چند ہی ہفتے قبل ’ہیومن رائٹس واچ‘ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں یمن میں سولین علاقوں کے قریب کلسٹر بم گرائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جو علاقہ جزیرہ نما عربستان کے جنوبی حصے میں واقع ہے۔
رپورٹ میں ’ہیومن رائٹس واچ‘ کی اس خبر کا حوالہ دیا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ 2015ء کے دوران سعودی قیادت نے یمن کے شمال مغربی حجہ کے علاقے میں کم از کم سات حملے کیے، جن میں درجنوں سولین ہلاک و زخمی ہوئے۔