امریکہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی منسوخی پر "مایوسی" کا اظہار کرتےہوئے دونوں ملکوں پر مذاکراتی عمل جلد دوبارہ شروع کرنے پر زور دیا ہے۔
اتوار کو بھارت کی خبر رساں ایجنسی 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کےمشیروں کے درمیان رواں ہفتے طے شدہ ملاقات کی منسوخی پر مایوسی ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جولائی میں روس کے شہر اوفا میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے درمیان ہونے والی بات چیت اور مذاکرات کی بحالی کا اعلان حوصلہ افزا تھا جس کی بنیاد پر امریکہ کوا مید تھی کہ بات چیت کا عمل جلد شروع ہوجائے گا۔
جان کربی نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت دونوں کی حکومتوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ مذاکرات کا عمل جلد بحال کریں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان لگ بھگ ایک سال کے تعطل کے بعد مذاکرات اتوار کو نئی دہلی میں دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ہونا تھا لیکن دونوں ملکوں کے اعلیٰ حکام کی جانب سے سخت بیان بازی کے بعد مذاکرات منسوخ کردیے گئے تھے۔
تنازع کا آغاز نئی دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں کو پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقات کی دعوت دینے سے ہوا تھا جس پر بھارت نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔
ہفتے کو بھارت کی وزیرِ خارجہ سشما سوراج نے واضح کیا تھا کہ مذاکرات صرف اسی صورت میں ہوں گے جب پاکستان کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ اس کا وفد حریت رہنماؤں سے ملاقات نہیں کرے گا۔
بھارت کا موقف تھا کہ قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان مذاکرات کا ایجنڈا صرف دہشت گردی سے متعلق امور پر مشتمل ہے جس میں کشمیر کا معاملہ شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔
لیکن پاکستان نے بھارت کا یہ موقف مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ صرف اسی صورت میں مذاکرات کرے گا جب بھارت اس کے لیے کوئی پیشگی شرط عائد نہ کرے۔
گزشتہ برس دونوں ملکوں کے درمیان سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات سے قبل بھی پاکستانی وفد نے نئی دہلی میں کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی تھی جس پر بھارتی حکومت نے سخت احتجاج کرتےہوئے امن مذاکرات کا سلسلہ معطل کردیا تھا۔
بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستانی حکام کی کشمیر کے علیحدگی پسند رہنماؤں سے ملاقات بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔
ماضی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے ہر دور سے قبل پاکستانی سفارتی حکام بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کے رہنماؤں سے ملاقاتیں اور مشاورت کرتے رہے ہیں۔
لیکن گزشتہ برس بھارت میں برسرِ اقتدار آنے والی ہندو قوم پرست جماعت 'بھارتیہ جنتا پارٹی' کی حکومت نے پاکستان اور کشمیری رہنماؤں کے رابطوں کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی ملاقاتوں کو برداشت نہیں کرے گی۔