وائٹ ہاؤس: کشیدگی کے دوران، تہران اور بیروت میں حملے 'مددگار نہیں ہیں'

اکتیس جولائی کو وائٹ ہاؤس کی پریس بریفنگ میں جان کربی۔

  • وائٹ ہاؤس نے بدھ کو کہاہےکہ اسرائیلی حملہ جس سے بیروت میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر ہلاک ہوئے اور تہران میں حماس کے سیاسی رہنما کی ہلاکت علاقائی کشیدگی میں مدد گار نہیں ہے۔
  • "تاہم کسی وسیع تر تنازعے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔‘ کربی
  • انہوں نے کہا کہ واشنگٹن پیش رفت کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔
  • اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتنیاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے ملک پر کوئی حملہ ہوا تو وہ اس کا بھرپور طاقت سے جواب دیں گے۔ تاہم انہوں نے ہنیہ کی ہلاکت کا ذکر نہیں کیا۔

اسرائیلی حملہ جس سے بیروت میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر ہلاک ہوئے اور تہران میں حماس کے سیاسی رہنما کی ہلاکت ہوئی، اس سے علاقائی کشیدگی میں "مدد نہیں ملتی تاہم کسی وسیع تر تنازعے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔" یہ بات وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز کہی۔ دوسری جانب محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان نے بھی کہا ہے کہ امریکہ کو یقین ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ اب بھی ممکن ہے۔

نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی سے جب ان حملوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ "گزشتہ 24، 48 گھنٹوں کے دوران آنے والی یہ رپورٹیں یقینی طور پر درجہ حرارت (گرما گرمی) میں کمی لانے میں مددگار نہیں ہیں۔"

انہوں نے کہا"ہم واضح طور پر(کشیدگی میں) اضافے کے بارے میں فکر مند ہیں۔"

کربی نے ایسی کسی ہمہ گیر جنگ کے فوری خطرے کو کم قرار دیا جس کا خطے کو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے دہشت گرد حملے اور غزہ میں اس کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کے بعد سے خدشہ ہے۔

SEE ALSO: حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر شکر کی لاش ملبے سے برآمد،گوتریس کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

انہوں نے کہا کہ "ہمارا در اصل یہ حیال نہیں ہے کہ کشیدگی میں اضافہ ناگزیر ہے اور اس بات کے کوئی آثار نہیں ہیں کہ کوئی اضافہ عنقریب ہونے والا ہے۔"

لیکن انہوں نے کہا کہ واشنگٹن پیش رفت کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔

کربی نے کہا، "ایسا نہیں ہے کہ ہم خدشات کو قطعی طور پر مسترد کر رہے ہیں۔ ہم انکا انتہائی غور سے جائزہ لے رہے ہیں، اور یہ صدر کی ایک اہم تشویش رہی ہے،"

اسرائیل کے دو دیرینہ دشمنوں پر یہ حملے، اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے غزہ میں جنگ بندی کو آگے بڑھانے کے مقصد سے صدر جو بائیڈن کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں بات چیت کے بعد، ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں کیے گئے ہیں۔

حماس نے تہران میں اپنے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے لیے اسرائیلی حملے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو

اسرائیل نے اس حملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا، لیکن وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے ملک پر کوئی حملہ ہوا تو وہ اس کا بھرپور طاقت سے جواب دیں گے۔

نیتن یاہو نے کہا’ اسرائیل کے شہریو، آنے والے دن مشکل ہو سکتے ہیں۔ بیروت پر حملے کے بعد تمام اطراف سے دھمکیاں آ رہی ہیں۔ کسی بھی صورتحال کے لیے ہم تیار ہیں۔‘

اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ کسی بھی خطرے کے خلاف ہم متحد اور پر عزم کھڑے رہیں گے۔ اسرائیل کسی بھی طرف سے جارحیت کی بھاری قیمت وصول کرے گا۔

انہوں نے ہنیہ کی ہلاکت کا ذکر نہیں کیامگر واضح طور پر جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے رہنما فواد شکر کی ہلاکت کی بات کی۔

انہوں نے ایسے وقت میں یہ بیان دیا ہے جب ہنیہ کی ہلاکت کا بدلہ لینے کی دھمکیوں کے بعد غزہ جنگ کے خطے میں پھیلنے سے متعلق خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

کربی نے یہ بھی کہا کہ یہ بتانا "بہت قبل از وقت" ہے کہ (اس کے)جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے مذاکرات پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا،"اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اس پر کام کرنا چھوڑ دیں گے۔ اس وقت جب ہم یہ بات کرہے ہیں، ہمارے پاس خطے میں اس وقت بھی ایک ٹیم موجود ہے۔"

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکہ ہنیہ کے قتل سے "باخبر یا اس میں ملوث" نہیں تھا۔

ویدانت پٹیل، نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے بھی بدھ کو کہا کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد بھی امریکہ کو یقین ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ ابھی بھی ممکن ہے۔

’’امریکہ اس ہفتے بیروت اور تہران میں حالیہ حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے اہلکاروں اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔”

اس رپورٹ کے لیے مواد اے ایف پی سے بھی لیا گیا۔