امریکی اسکولوں میں نفرت پر مبنی جرائم میں ریکارڈ اضافہ

نیو ہیمپشائر یونیورسٹی میں مختلف کلچرز سے تعلق رکھنے والے طالب علموں سے یک جہتی کے اظہار کے لیے نصف ایک بورڈ۔ فائل فوٹو

حالیہ برسوں میں امریکہ میں نفرت پر مبنی جرائم میں ڈرامائی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہرین نے اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی جانب سے پیر کو جاری ہونے والی ایک نئی رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ سن 2022 میں امریکہ بھر میں رپورٹ ہونے والے نفرت پر مبنی جرائم میں سے 10 فی صد تعلمی اداروں میں ہوئے اور اس طرح تعلمی ادارے وہ تیسرا بڑا مقام بن گئے ہیں جہاں اس نوعیت کے جرائم ابھر رہے ہیں۔

حالیہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ نفرت پر مبنی سب سے زیادہ جرائم گھروں میں ہوئے جو کل جرائم کا 27 فی ہیں۔ اس کے بعد 16 فی صد جرائم شاہراہوں، سڑکوں یا گلیوں میں پیش آئے جب کہ نفرت پر مبنی کل جرائم کے 10 فی صد واقعات تعلیمی اداروں میں رپورٹ ہوئے اور وہ ان جرائم کا تیسرا سب سے بڑا مقام بن گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تعلمی اداروں سے رپورٹ ہونے والےان جرائم کی تعداد، اسکول کی ابتدائی سطح سے لے کر یونیورسٹی تک پھیلی ہوئی ہے اور سن 2020 کے بعد سے اس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

SEE ALSO: امریکہ: مسلمان اور یہودی کمیونٹیز کے خلاف دھمکی آمیز بیانات میں اضافہ، شکاگو کے قریب مسلمان بچے کا قتل

سن 2020 میں تعلمی اداروں میں نفرت پر منی جرائم کے 500 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

2021 میں تعلیمی اداروں میں ان جرائم کی تعداد بڑھ کر 896 ہو گئی۔

جب کہ 2022 میں اس تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا اور یہ 1300 کے ہندسے سے آگے چلی گئی۔

ایف بی آئی کے حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تشویش کا پہلو یہ ہے کہ نفرت کی بنیاد پر جرائم کے واقعات صرف تعلیمی اداروں میں ہی نہیں بلکہ ہر جگہ تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق سن 2022 میں ان واقعات کی تعداد 11643 تھی جب کہ 2021 میں رپورٹ ہونے والے واقعات تقریباً 11 ہزار تھے۔

پیر کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے ۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا وہ تعلیمی اداروں میں نفرت پر مبنی جرائم سے متعلق اضافی رپورٹس جاری کریں گے یا نہیں۔

SEE ALSO: امریکہ میں نفرت پرمبنی جرائم میں ریکارڈ اضافہ ہوا: ایف بی آئی

ایف بی آئی کے ایک عہدے دار نے پیر کے روز اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ فیڈرل انویسٹی گیشن بیورو کی طرف سے یہ رپورٹ جاری کرنے کا مقصد اعداد و شمار اور تعلیمی اداروں میں نفرت پر مبنی جرائم کے واقعات کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے تاکہ دوسروں کو ممکنہ طور پر جواب دینے کا موقع مل سکے۔

عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ یہ کوئی ایسی صورت حال نہیں ہے جہاں بیورو فوری کارروائی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ ان معلومات کی فراہمی مقصد یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ہمارے شراکت دار اس سلسلے میں کچھ کر سکیں۔

ایف بی آئی کی یہ رپورٹ گزشتہ پانچ برس کا احاطہ کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ 2018 سے 2022 تک کی مدت کے دوران نفرت پر مبنی جرائم کی نوعیت کیا تھی۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ نفرت پر مبنی سب سے عام جرم کا مقصد توڑ پھوڑ اور حملہ کر کے دوسرے کو خوف زدہ کرنا تھا۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ جرائم سیاہ فاموں کے خلاف ہوئے جو کل تعداد کا تقریباً ساڑھے 12 فی صد تھے۔ اس کے بعد اس نوعیت کےجرائم کا سب سے زیادہ ارتکاب یہودیوں کے خلاف ہوا جو کل تعداد کا پانچ اعشاریہ چھ فی صد تھے۔ اس کے بعد ہم جنس پرستوں کے خلاف جرائم ہوئے جو کل تعداد کا دو اعشاریہ چھ فی صد تھے۔

SEE ALSO: سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے جرم میں تین افراد کو عمر قید

مسلمانوں کےخلاف ہونے والے نفرت پر مبنی جرائم کی مجموعی تعداد ایک فی صد سے بھی آدھی تھی۔

ایف بی آئی کی رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں نفرت پر مبنی جرائم سب سے زیادہ اکتوبر، نومبر اور دسمبر میں ہوتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں نفرت پر مبنی کل جرائم کے ایک تہائی واقعات انہی تین مہینوں کے دوران رپورٹ ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران تعلیمی اداروں میں نفرت پر مبنی 30 فی صد جرائم بچوں کے خلاف ہوئے اور ان جرائم میں ملوث لگ بھگ 36 فی صد مجرم نابالغ افراد تھے۔ یہ جرائم اسکولوں میں ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تقریباً دو تہائی جرائم پری اسکولوں، ایلیمنٹری اسکولوں اور ہائی اسکولوں میں ہوئے۔

(جیف سیلڈن، وی او اے نیوز)