امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے جنوبی ایشیا کے دو بڑے ممالک پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے ساتھ مشترکہ امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
امریکہ کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان کے بیان کے مطابق وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے گفتگو میں امریکی صحافی ڈینئل پرل کے اغوا اور قتل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی پر گفتگو کی۔
اس کے ساتھ ساتھ افغانستان میں امن عمل میں تعاون جاری رکھنے پر بھی بات چیت کی گئی۔
دونوں ممالک میں باہمی تعلقات کو وسعت دینے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ سے گفتگو میں خطے میں استحکام کے لیے واشنگٹن ڈی سی اور اسلام آباد کے درمیان تعاون جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
انہوں نے بھی اپنے بیان میں پاکستان کی سپریم کورٹ سے ڈینئل پرل قتل کیس میں رہا ہونے والے احمد عمر سعید شیخ کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی سے گفتگو میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بات کی ہے کہ ڈینئل پر قتل کیس میں مجرم قرار دیے گئے احمد عمر سعید شیخ اور دیگر کا احتساب کیا جائے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اینٹنی بلنکن کو عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ جب کہ انہوں نے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کے استحکام پر مبنی جامع شراکت داری قائم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا ایک نیا وژن ہے۔ جس میں وہ معاشی شراکت داری، پڑوسیوں کے ساتھ پر امن قائم تعلقات کرنے اور علاقائی تعاون کو بڑھانے کے خواہاں ہے۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل دونوں ممالک کے درمیان بنیادی ہم آہنگی میں سے ایک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جاری پر تشدد کارروائیوں میں کمی افغانستان میں جنگ بندی اور جامع سیاسی حل کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان امن عمل میں معاونت کی ہے۔ اسلام آباد افغانستان میں امن کے قیام کے لیے امریکہ کے حلیف کے طور پر کام کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔
شاہ محمود قریشی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی بے پناہ قربانیوں کے ساتھ ساتھ اس کے خلاف کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
دونوں وزرائے خارجہ نے مسلسل رابطوں میں رہنے، دو طرفہ معاملات کو آگے بڑھانے اور مشترکہ مفادات کے فروغ کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا۔
دوسری طرف امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کی بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سے بھی گفتگو ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری اور مشترکہ معاملات سے متعلق بات چیت کی گئی۔
دونوں عہدیداروں کے درمیان کرونا ویکسین سے متعلق اقدامات، علاقائی تعاون اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید بڑھانے سے متعلق تبادلۂ خیال کیا گیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے گفتگو میں خطے میں بھارت کے کردار اور علاقائی تعاون میں اس کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے عالمی معاملات پر پیش رفت پر ہم آہنگی قائم کرتے ہوئے جلد سے جلد ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا۔