امریکی سینیٹ نے جمعرات کو شہری حقوق کی وکیل نصرت چودھری کی نیو یارک کے مشرقی ضلع کےیو ایس ڈسٹرکٹ کورٹ کی جج کے طورپر توثیق کر دی ہے جس کے بعد وہ امریکہ کی پہلی بنگلہ دیشی امریکی اورپہلی وفاقی مسلم خاتون جج بن گئی ہیں ۔
الی نوئے کی امیریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) کی لیگل ڈائریکٹر ، نصرت چودھری کی توثیق 49 کے مقابلے میں 50 ووٹوں سے ہوئی۔
نصرت چودھری نے اس سے پیشتر اپنی پروفیشنل زندگی کا بیشتر حصہ الی نوئے کی نیشنل امیریکن سول لبرٹیز یونین کے ساتھ گزارا جہاں انہوں نے نسلی انصاف اور قومی سلامتی کے مسائل پر کام کیا ۔ وہ 2018 سے 2020 تک ادارے کے نسلی انصاف پروگرام کی ڈپٹی ڈائریکٹر رہیں ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جنوری 2022 میں انہیں وفاقی بنچ کے لئے نامزد کیا تھا۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر چک شومر نے ایک بیان میں کہا کہ نصرت چودھری کے "ایک باصلاحیت اور شہری حقوق کے لیے وقف وکالت کے تجربے نے انھیں وفاقی بنچ میں دیانتداری اور پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ خدمات انجام دینے کے لیے تیار کیا ہے، اور وہ حقائق کی پیروی کریں گی اور وہ غیر جانبداری اور قانون کی بالا دستی کے ساتھ انصاف فراہم کریں گی " ۔
SEE ALSO: امریکہ: ججوں کے لیے اپنے تحائف ظاہر کرنے کا قانون مزید سختنصرت چودھری کو سینیٹ کے کچھ ریپبلکن ارکان کی جانب سے اس کے بعد سخت سوال وجواب کا سامنا ہوا تھا جب انہوں نے اس بارے میں متضاد جواب دیے کہ آیا انہوں نے 2015 میں پرنسٹن یونیورسٹی کی تقریب میں وہ تبصرے کیے تھے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ پولیس کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام مردوں کے قتل" ہر روز" ہوتے ہیں ۔
بعد میں انہوں نے سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے پینل کو ایک خط میں کہا کہ ،" یہ بیان نفاذِ قانون کے لئے میرے گہرے احترام سے مطابقت نہیں رکھتا۔
نصرت چودھری نے نیو یارک کے قریبی جنوبی ڈسٹرکٹ میں ایک جج کے لیے کلرک کے طو رپر کام کرنے کے ساتھ ساتھ امریکہ کی سیکنڈسرکٹ اپیلز کورٹ میں بھی خدمات انجام دی تھیں ، جو نیو یارک ، کنیٹی کٹ اور ورمونٹ کی وفاقی عدالتوں کے مقدمات کا جائزہ لیتی ہے۔
بائیڈن نے امریکی تاریخ کے پہلے مسلمان جج ،امریکی ڈسٹرکٹ جج زاہد قریشی کو بھی مقرر کیا تھا ۔ سینیٹ نے 2021 میں نیو جرسی کی فیڈرل ٹرائل کورٹ کے لیے ان کی توثیق کی تھی۔
اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔