امریکی سپریم کورٹ کے ججوں اور وفاقی ججوں کو نئے ضابطوں کے تحت اب اپنے مفت سفری دوروں، کھانوں اور تحائف کے بارے میں عوامی سطح پر بتانا ہو گا۔ یہ ضوابط قانون سازوں اور عدالتی شفافیت کے حامیوں کے دباؤ پر تشکیل دیے گئے ہیں۔
وفاقی عدلیہ کے انتظامی امور کے سربراہ نے منگل کو ڈیموکریٹک امریکی سینیٹر شیلڈن وائٹ ہاؤس کی طرف سے منظر عام پر آنے والے ایک خط میں ان ضواط کی تصدیق کی ہے۔ سینیٹر شیلڈن نے سپریم کورٹ میں وسیع تراخلاقی اصلاحات کی حمایت کی تھی۔
سینیٹر کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ یہ نئے قوانین ججوں کے لیے کسی مالدار کمپنی کے ایگزیکٹو کی ذاتی تفریح گاہ کے لیے مفت سفرکرنے، چھٹیاں گزارنے، وہاں طعام اورشکار کھیلنے کو زیادہ مشکل بنا دیں گے- خاص طور پر ایسے موقعوں پر جب ان کی عدالت کے سامنے کوئی کاروباری معاملہ ہو- اور وہ ان معلومات کو عوام کے سامنے ظاہر کرنے سے گریز کریں‘‘۔
انہوں نے اور کانگریس میں دیگر ڈیموکریٹس نے بھی ایسی قانون سازی متعارف کروائی ہے جس کے تحت سپریم کورٹ کو ضابطہ اخلاق کو اپنانے، ججوں کے لیے غیر جانب داری کے معیارات کو تقوہت دینے اور اپنی مالی حیثیت ظاہر کرنے کے تقاضوں مضبوط بنانے کی ضرورت ہوگی۔ گورنمنٹ ایکٹ 1978 کےضابطہ اخلاق کے تحت، امریکی سپریم کورٹ کے ججوں اور وفاقی ججوں کو، بعض دیگر سرکاری اہل کاروں کی طرح، ہر سال اپنی مالی حیثیت ظاہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
کانگریس نے پچھلے سال ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ججوں کو وقتاً فوقتاً اپنے اسٹاکس کے لین دین کو ظاہر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
سینیٹکی کمیٹی کے ایک رکن شیلڈن وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ عدلیہ کےججوں کو اپنے تحائف اور دیگر معاملات ظاہر کرنے کے قواعد حکومت کی دیگر شاخوں کے مقابلے میں طویل عرصے سے زیادہ نرم رہے ہیں، خاص طور پر جب ذاتی مہمان داری کی وضاحت مانگی جائے جسے ججوں کو ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
نئے ضوابط 14 مارچ کو نافذ ہوئے اور عدلیہ کے پالیسی ساز ادارے ، جوڈیشل کانفرنس کی ایک کمیٹی نے انہیں اختیار کر لیا ہے۔ جن کی تفصیل امریکی عدالتوں کے انتظامی دفتر کے ڈائریکٹر، یو ایس ڈسٹرکٹ جج روزلین ماسکوف کے 23 مارچ کو وائٹ ہاؤس کو لکھے گئے خط میں بیان کی گئی ہے۔
نئے ضوابط کے تحت، ججوں کو اب بھی ایسے تحائف کو ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے جن میں کسی فرد کی جانب سے غیر کاورباری مقاصد کے لیے دیا جانے والا کھانا، رہائش یا تفریح شامل ہے ۔
لیکن قواعد و ضوابط یہ واضح کرتے ہیں کہ ججوں کو ان کاروباری جائیدادوں، جیسے ہوٹلوں اور تفریح گاہوں میں قیام اور مہمان نوازی کے تحائف کو ظاہر کرنا چاہیے جن کی ادائیگی تحائف فراہم کرنے والے شخص کی بجائے کسی فرد یا کسی تیسر ے فریق کی جانب سے کی گئی ہو۔
( اس خبر کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)