یو ایس ایجنسی فار گلوبل میڈیا ( یو ایس اے جی ایم) کی سربراہی کے لیے صدر بائیڈن کی طرف سے نامزد ایمنڈا بینٹ نے کانگریس سے توثیق کے لیے ہونے والی شہادت میں کہا ہے کہ وہ ایک ایسے وقت میں ایجنسی کی مقصدیت اور متوازن رپورٹنگ کے مشن کو آگے بڑھائیں گی جب عالمی سطح پر غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایمینڈا بینیٹ وائس آف امریکہ کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کو بتایا کہ وہ موزوں ترین خبروں کی فراہمی کا مشن آگے بڑھانے کے لیے عملی رہنمائی فراہم کریں گی۔
سینیٹ میں ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت میں سینیٹرز نے بینیٹ سے وائس آف امریکہ میں ان کے سابقہ ریکارڈ کے متعلق سوالات کیے اور ان سے یہ دریافت کیا کہ وہ اس چیلنج سے کیسے نمٹیں گی جو غلط معلومات کے پھیلاؤ کے اس عالمی رجحان میں آزاد پریس کو درپیش ہے۔اور یہ کہ ان ملکوں میں جہاں آمریت قائم ہے وہاں یو ایس اے جی ایم سامعین تک خبریں پہنچانے کی کتنی اہلیت رکھتا ہے۔
SEE ALSO: صحافیوں پر مقدمات کا اندراج؛ ’ان کی ناراضی اب غصے میں بدل چکی ہے‘سینیٹ سے تقریری کی توثیق کی صورت میں بینیٹ وفاقی ادارے یوایس اے جی ایم کی قیادت کریں گی جس کا سالانہ بجٹ 480 ملین ڈالر ہے۔ یو ایس اے جی ایم جن براڈ کاسٹ اداروں کا نظم و نسق کا ذمہ دار ہے ان میں وائس آف امریکہ، ریڈیو فری یورپ، ریڈیو لبرٹی ، ریڈیو فری ایشیا، آفس آف کیوبا براڈکاسٹنگ، مڈل ایسٹ براڈکاسٹنگ نیٹ ورکس اور اوپن ٹیکنالوجی فاؤنڈیشن شامل ہیں۔
بینیٹ نے کہا ہے کہ وہ اعلیٰ صحافتی معیارات کو برقرار رکھنے اور صحافیوں اور سامعین کے حقوق اور رازداری کے تحفظ کے لیے یوایس اے جی ایم کے تمام اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔
اس وقت یوایس اے جی ایم کی قیادت وائس آف امریکہ کے پروگرامنگ کی سابق ڈائریکٹر کیلو چاؤ کر رہی ہیں۔
SEE ALSO: سال 2021 دنیا بھر کے صحافیوں پر بھاری رہا، 60 خواتین صحافی بھی گرفتار ہوئیں
ورجینیا سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین، جنہوں نے سماعت کی صدارت کی، یوکرین کے خلاف روس کے حملے اور عالمی سطح پر میڈیا کو لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، "یہ واضح ہے کہ یو ایس اے جی ایم کا معاشروں کو متوازن اور معروضی میڈیا فراہم کرنے کا مشن اس سے زیادہ اہم کبھی نہیں رہا۔
وائمونگ سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر جان باراسو نے کہا کہ بینیٹ کی نامزدگی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دنیا بھر میں آزادی صحافت اور جمہوریت زوال پذیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی بین الاقوامی نشریات کا آمرانہ حکومتوں میں بہت اہم کردار ہوتا ہے جو خبروں کو عوام تک پہنچنے سے ر وکتی ہیں اور انہیں سینسر کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں یو ایس اے جی ایم لوگوں کو قابل اعتماد اور بروقت اور درست معلومات فراہم کر سکتا ہے۔
سینیٹرز نے 2016 اور جون 2020 کے دوران وائس آف امریکہ کے ڈائریکٹر کے طور پر بینیٹ کے ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا۔