'یہ تجربات اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں': امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان
واشنگٹن —
امریکہ اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی طرف سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائیلوں کے تجربے کے دوسرے مرحلے پر نکتہ چینی کی ہے، جس نے پیر کے روز مزید دو میزائیل داغے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ یہ تجربات اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔
ساکی کے بقول،'اِن قراردادوں کے تحت, شمالی کوریا سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بیلاسٹک میزائیل پروگرام کو مکمل طور پر، ناقابل تردید اور ناقابل تنسیخ انداز سے ترک کردےٗ۔
ترجمان نے مطالبہ کیا کہ شمالی کوریا تحمل کا مظاہرہ کرے اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے اقدام کرے؛ اور یہ کہ، اشتعال انگیزی سے گریز کی ساری ذمہ داری شمالی کوریا پر عائد ہوتی ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے ترجمان، کِم مِن سیوک نے کہا ہے کہ یہ مشتبہ 'اِسکڈ میزائیل' تقریباً 500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد بحیرہ جاپان میں جا گِرے۔
شمالی کوریا نے گذشتہ ہفتے جمعرات کے دِن اِسی قسم کے میزائیل داغے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا ہے کہ یہ تجربات اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔
ساکی کے بقول،'اِن قراردادوں کے تحت, شمالی کوریا سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے بیلاسٹک میزائیل پروگرام کو مکمل طور پر، ناقابل تردید اور ناقابل تنسیخ انداز سے ترک کردےٗ۔
ترجمان نے مطالبہ کیا کہ شمالی کوریا تحمل کا مظاہرہ کرے اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے اقدام کرے؛ اور یہ کہ، اشتعال انگیزی سے گریز کی ساری ذمہ داری شمالی کوریا پر عائد ہوتی ہے۔
جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع کے ترجمان، کِم مِن سیوک نے کہا ہے کہ یہ مشتبہ 'اِسکڈ میزائیل' تقریباً 500 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد بحیرہ جاپان میں جا گِرے۔
شمالی کوریا نے گذشتہ ہفتے جمعرات کے دِن اِسی قسم کے میزائیل داغے تھے۔