جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون نے پڑوسی ملک شمالی کوریا کو تجویز دی ہے کہ دونوں ملک کوریائی جنگ میں جدا ہونے والے خاندانوں کی تواتر سے ملاقاتوں کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا جائے۔
پارک گیون نے جاپان سے کوریا کی آزادی کے پچانوے سال مکمل ہونے پر ہفتہ کو ایک تقریب میں کہا کہ منقسم خاندانوں کی تواتر سے ملاقاتیں ہونی چاہیں کیوں کہ اُن کے بقول 1950 میں کوریائی جنگ کے باعث جدا ہونے والے خاندانوں کے بزرگ افراد کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
شمالی کوریا کے پہاڑی سیاحتی علاقے ’ماونٹ کمگینگ‘ میں منقسم خاندانوں کے درمیان ملاقاتوں کا چھ روزہ دور رواں ہفتے منگل کو ختم ہوا۔
جنوبی و شمالی کوریا میں آباد ان خاندانوں کے بزرگ افراد نے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارا اور تصاویر و تحائف کا تبادلہ کیا۔
تین سال کے وقفے کے بعد منقسم خاندانوں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
اگرچہ 1985 سے ایسی ملاقاتوں کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن ان کا انحصار کوریائی ملکوں کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ پر رہا ہے۔
پارک گیون نے جاپان سے کوریا کی آزادی کے پچانوے سال مکمل ہونے پر ہفتہ کو ایک تقریب میں کہا کہ منقسم خاندانوں کی تواتر سے ملاقاتیں ہونی چاہیں کیوں کہ اُن کے بقول 1950 میں کوریائی جنگ کے باعث جدا ہونے والے خاندانوں کے بزرگ افراد کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔
شمالی کوریا کے پہاڑی سیاحتی علاقے ’ماونٹ کمگینگ‘ میں منقسم خاندانوں کے درمیان ملاقاتوں کا چھ روزہ دور رواں ہفتے منگل کو ختم ہوا۔
جنوبی و شمالی کوریا میں آباد ان خاندانوں کے بزرگ افراد نے ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارا اور تصاویر و تحائف کا تبادلہ کیا۔
تین سال کے وقفے کے بعد منقسم خاندانوں کے درمیان یہ پہلی ملاقات تھی۔
اگرچہ 1985 سے ایسی ملاقاتوں کے کئی دور ہو چکے ہیں لیکن ان کا انحصار کوریائی ملکوں کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ پر رہا ہے۔