کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں پر ہونے والے بم حملوں میں مبینہ طور پر ملوث القاعدہ کے ابو انس اللیبی کو گرفتار کیا گیا۔
امریکہ کی اسپیشل فورسز نے لیبیا اور صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف بڑی کارروائیاں کی ہیں جن میں القاعدہ سے منسلک ایک اہم رہنما کو بھی گرفتار کیا گیا۔
محکمہ دفاع کے ترجمان جارج لٹل نے ایک تحریری بیان میں تصدیق کی ہے کہ امریکی فوجیوں نے ابو انس اللیبی کو گرفتار کیا ہے جس پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں پر بم حملے کرنے کا الزام ہے۔
15 سال قبل ہونے والے ان حملوں میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ابو انس اس وقت لیبیا سے باہر کسی محفوظ مقام پر امریکی فوج کی حراست میں ہے۔
قبل ازیں ابو انس کے اہل خانہ کے حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں کہ اس شدت پسند کمانڈر کو ہفتہ کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اس کے گھر کے باہر سے غیر ملکی فوجیوں نے گرفتار کیا۔
دریں اثناء امریکی حکام نے بتایا کہ اس کی خصوصی فورسز نے جنوبی صومالیہ میں الشباب کے رہنما کے خلاف ایک کارروائی کی۔ الشباب نے گزشتہ ماہ کینیا میں نیروبی کے ایک شاپنگ مال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پینٹاگون نے اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا جس کے خلاف کارروائی کی لیکن ان کے بقول یہ "الشباب کا اہم ترین عسکریت پسند لیڈر" ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں امریکی فوجی شدید فائرنگ کی زد میں آنے کی وجہ سے واپس پلٹ گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی امریکی اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ جس شخص کے خلاف کارروائی کی گئی وہ ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں شامل ہے یا نہیں۔
محکمہ دفاع کے ترجمان جارج لٹل نے ایک تحریری بیان میں تصدیق کی ہے کہ امریکی فوجیوں نے ابو انس اللیبی کو گرفتار کیا ہے جس پر 1998 میں کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارتخانوں پر بم حملے کرنے کا الزام ہے۔
15 سال قبل ہونے والے ان حملوں میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ابو انس اس وقت لیبیا سے باہر کسی محفوظ مقام پر امریکی فوج کی حراست میں ہے۔
قبل ازیں ابو انس کے اہل خانہ کے حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں کہ اس شدت پسند کمانڈر کو ہفتہ کو لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں اس کے گھر کے باہر سے غیر ملکی فوجیوں نے گرفتار کیا۔
دریں اثناء امریکی حکام نے بتایا کہ اس کی خصوصی فورسز نے جنوبی صومالیہ میں الشباب کے رہنما کے خلاف ایک کارروائی کی۔ الشباب نے گزشتہ ماہ کینیا میں نیروبی کے ایک شاپنگ مال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
پینٹاگون نے اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا جس کے خلاف کارروائی کی لیکن ان کے بقول یہ "الشباب کا اہم ترین عسکریت پسند لیڈر" ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس کارروائی میں امریکی فوجی شدید فائرنگ کی زد میں آنے کی وجہ سے واپس پلٹ گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی امریکی اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا۔
تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ جس شخص کے خلاف کارروائی کی گئی وہ ہلاک یا زخمی ہونے والوں میں شامل ہے یا نہیں۔