بجلی کی کرسی یا فائرنگ اسکواڈ: امریکہ میں سزائے موت کے قیدیوں کے پاس اب انتخاب کا حق

ساؤتھ کیرولائنا کی ایک جیل میں سزائے موت کے لیے بجلی کی کرسی۔ فائل فوٹو

امریکہ کی ریاست جنوبی کیرولائنا نے سزائے موت پر عمل درآمد کے لیے دیے جانے والے 'لیتھل' یا ہلاکت خیز انجیکشن کی عدم دستیابی کے باعث عشروں سے سزائے موت کے منتظر قیدیوں کے لیے ایک قانون کی منظوری دی ہے، جس میں انہیں کہا گیا ہے کہ وہ سزا پر عمل درآمد کے لیے بجلی کی کرسی یا فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑے ہونے میں سے کسی ایک راستے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

جنوبی کیرولائنا کے گورنر ہنری مک ماسٹر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے دستخطوں سے ایک قانون کی منظوری دی ہے، جس کی رو سے ریاست کے لیے اب سزائے موت پر عمل درآمد کرنا ممکن ہو سکے گا۔ اس سے ان کے بقول متاثرین کے خاندانوں اور پیاروں کو انصاف فراہم کیا جا سکے گا۔

ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاستِ ساؤتھ کیرولائنا کے گورنر مک ماسٹر زہر کے انجکشنز کی عدم دستیابی کے باعث دس سال سے رکے ہوئے سزائے موت کے عمل کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں۔

اس تعطل سے قبل سزائے موت کے منتظر قیدیوں کو بجلی کی کرسی یا زہر کے انجکشن میں سے کسی ایک طریقے کا انتخاب کرنے کے لیے کہا جاتا تھا۔ انتخاب نہ کیے جانے کی صورت میں اسے زہر کا انجکشن دے دیا جاتا تھا۔

امریکی ریاست الی نوائے کے شہر شکاگو کی ایک جیل

نئی قانون سازی کے تحت، جس پر جمعے کے روز دستخط ہوئے، زہر کے انجکشن کی عدم دستیابی پر بجلی کی کرسی کو سرکاری انتخاب مقرر کیا گیا ہے اور سزا کے منتظر قیدی کو بجلی کی کرسی کی بجائے فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑے ہونے کا آپشن دیا گیا ہے۔ اگر قیدی کسی طریقے کا انتخاب نہیں کرتا، تو اسے بجلی کی کرسی پر بٹھا کر سزا دی جا سکے گی۔

قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک مقامی امریکی تنظیم 'انکارسریٹڈ آؤٹ ریچ نیٹ ورک' نے اس قانون کو 'نفرت انگیز، وحشت ناک اور گھناؤنا' قرار دیا ہے جب کہ جنوبی کیرولائنا میں قائم 'امریکن سول لبرٹیز یونین' نے اسے نسلی امتیاز، نفرت اور غلطیوں سے اٹے نظام میں سزائے موت دوبارہ شروع کرنے کا ایک نیا طریقہ کہا ہے۔

ریاست کے لیے اس تنظیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فرینک کناک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی کیرولائنا کے فوجداری مقدمات کے انصاف کے نظام میں غلطیاں سرزد ہوئی ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چونکہ سزائے موت پر عمل درآمد کے بعد اسے پلٹا نہیں جا سکتا، اس لیے ہمیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اس ریاست میں سیاہ فاموں کی آبادی صرف 27 فی صد ہے جب کہ موت کی سزا پانے والوں میں ان کا تناسب نصف سے زیادہ ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

سابق مجرموں کے لیے نئی زندگی

ساؤتھ کیرولائنا میں سزائے موت کے لیے بجلی کی کرسی 2008 سے استعمال نہیں ہوئی۔ آخری بار اس ریاست میں سزائے موت 2011 میں زہر کا انجکشن لگا کر دی گئی تھی۔

سزائے موت کی معلومات سے متعلق ادارے کے مطابق ساؤتھ کیرولائنا امریکہ کی چوتھی ایسی ریاست ہے جہاں فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت کی اجازت دی گئی ہے۔ دیگر تین ریاستیں مسی سپی، اوکلاہوما اور یوٹاہ ہیں۔

امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے 1976 میں سزائے موت بحال کیے جانے کے بعد سے اب تک صرف تین افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کیا گیا ہے۔ یہ تینوں سزائیں یوٹاہ میں دی گئیں تھیں۔

سزائے موت پر عمل درآمد روکنے کے لیے امریکہ کی کئی بڑی ادویات ساز کمپینوں نے کئی سال قبل جیلوں کو زہر کے انجکشنز کی فراہمی بند کر دی تھی۔