امریکہ میں کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ اموات کی یہ ریکارڈ تعداد ایسے وقت رپورٹ ہوئی ہے جب امریکہ بھر میں کرونا کی وبا کی دوسری لہر کے باعث ایک بار پھر نئے کیسز اور اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کیسز میں اضافے کے بعد امریکہ کے سب سے بڑے شہر نیویارک میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔
نیو یارک کے میئر بِل ڈی بلاسیو نے کہا ہے کہ کرونا وبا کی دوسری لہر کے پیشِ نظر شہر کے تمام سرکاری اسکول حفظِ ماتقدم کے طور پر جمعرات سے بند رہیں گے۔
میئر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ شہر میں گزشتہ سات روز سے کرونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح تین فی صد سے زائد ریکارڈ کی جا رہی تھی جس کے بعد اسکولوں کی بندش کا فیصلہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ نیویارک امریکہ میں کرونا کی پہلی لہر سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا شہر تھا جہاں وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد کرونا کے مثبت کیسز کی یومیہ شرح دو فی صد ہونے پر ستمبر کے آخر اور اکتوبر کے اوائل میں ہی اسکول کھولے گئے تھے۔
نیویارک سے قبل بوسٹن اور ڈیٹرائٹ سمیت امریکہ کے کئی شہروں میں بھی کرونا کے کیسز میں اضافے کے پیشِ نظر اسکول بند کیے جا چکے ہیں۔
کرونا کی عالمی وبا کے باعث ہونے والے جانی نقصان اور مریضوں کی تعداد کے اعتبار سے امریکہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
رواں سال کے آغاز میں کرونا کی وبائی صورت اختیار کر جانے کے بعد سے اب تک امریکہ بھر میں ایک کروڑ 15 لاکھ افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
کرونا کی دوسری لہر میں شدت آ جانے کے باعث گزشتہ ایک ہفتے کے دوران امریکہ میں ہر روز کرونا کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں جو ایک ماہ قبل کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔
اس عرصے کے دوران وائرس کے باعث یومیہ 1100 سے زائد اموات ریکارڈ کی گئیں۔ کیسز میں اضافے کے سبب اسپتالوں پر مریضوں کے دباؤ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
مریضوں اور اموات میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ریاستوں میں ایک بار پھر لوگوں کی نقل و حرکت اور کاروباری سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔
بدھ کو ہی ریاست منی سوٹا کے گورنر ٹم والز نے تمام ریستوران، بارز اور جِم آئندہ چار ہفتوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا۔ منی سوٹا میں ایک ماہ قبل کے مقابلے میں اس وقت وائرس کے یومیہ چار گنا زیادہ کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ میں اموات اور کیسز کی تعداد میں اضافہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب آئندہ ہفتے تھینکس گیونگ کا تہوار آنے والا ہے۔
ہر سال لاکھوں امریکی شہری تھینکس گیونگ کا تہوار اپنے گھر والوں کے ساتھ منانے کے لیے مختلف علاقوں کا سفر کرتے ہیں۔ حکام کو اندیشہ ہے کہ اگر اس بار بھی ایسا ہوا تو وائرس سے متاثرہ افراد کے ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے نتیجے میں وبا مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
مختلف ریاستوں کے حکام نے امریکی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس بار تھینکس گیونگ کا تہوار اپنے گھروں پر ہی منائیں اور رشتے داروں سے ملنے جلنے سے گریز کریں۔