مذاکرات سے قریبی واسطہ رکھنے والے ذرائع نے کہا ہے کہ فلسطینی اور امریکی مذاکرات کار بدھ کی شام گئے ملاقات کرنے والے ہیں
واشنگٹن —
ایک اعلیٰ امریکی اہل کار نے کہا ہے کہ امریکہ اسرائیل فلسطین امن مذاکرات کو پٹڑی پر رکھنے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، باوجود یہ کہ گذشتہ روز دونوں فریق نے ’بے فائیدہ‘ نوعیت کے قدم اٹھائے ہیں۔
امریکی محکمہٴخارجہ کے اِس اعلیٰ عہدے دار نے بدھ کے دِن برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’کسی بھی فریق نے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ وہ مذاکرات کو ختم کرنا چاہتا ہو‘۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بظاہر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے الگ الگ بات کی ہے۔ مذاکرات سے قریبی واسطہ رکھنے والے ذرائع نے کہا ہے کہ فلسطینی اور امریکی مذاکرات کار بدھ کی شام گئے ملاقات کرنے والے ہیں۔
مسٹر عباس کی جانب سے منگل کو ایک درجن سے زائد بین الاقوامی سمجھوتوں پر دستخط کرنے کے حیران کُن فیصلے نے، جِس سےاسرائیل کے مقابلے میں فلسطینیوں کا وزن زیادہ بڑھ سکتا ہو، امریکہ کو ایسا طریقہ تلاش کرنے کی طرف مائل کیا جس سے 29 اپریل کی حتمی تاریخ کے بعد بھی بات چیت کو جاری رکھنا ممکن بنایا جا سکے۔
مسٹر عباس نے یہ اقدام اُس وقت لیا جب کیری کی طرف سے ثالثی کی کوششوں کو مشکلات درپیش تھیں۔
کیری نے 29 اپریل کی حتمی تاریخ مقرر کر رکھی تھی جس کے اندر اندر اسرائیل فلسطین سمجھوتے کے خدوخال طے کیے جانے تھے، لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران حالات نے ایسا پلٹا کھایا ہے کہ مذاکرات اس سال کے اواخر تک کے لیے دھکیلے جاچکے ہیں۔
فلسطینی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بستیوں کی تعمیر کے معاملے میں ’تحمل‘ سے کام لینے کی پیش کش کی تھی، جس میں نئی تعمیرات کے لیے سرکاری ’ٹینڈر‘ داخل کیے جانے کے عمل کو معطل کرنا شامل تھا، اس صورت میں کہ مذاکرات 2015ء تک طول پکڑتے ہیں۔
امریکی محکمہٴخارجہ کے اِس اعلیٰ عہدے دار نے بدھ کے دِن برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’کسی بھی فریق نے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ وہ مذاکرات کو ختم کرنا چاہتا ہو‘۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بظاہر اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے الگ الگ بات کی ہے۔ مذاکرات سے قریبی واسطہ رکھنے والے ذرائع نے کہا ہے کہ فلسطینی اور امریکی مذاکرات کار بدھ کی شام گئے ملاقات کرنے والے ہیں۔
مسٹر عباس کی جانب سے منگل کو ایک درجن سے زائد بین الاقوامی سمجھوتوں پر دستخط کرنے کے حیران کُن فیصلے نے، جِس سےاسرائیل کے مقابلے میں فلسطینیوں کا وزن زیادہ بڑھ سکتا ہو، امریکہ کو ایسا طریقہ تلاش کرنے کی طرف مائل کیا جس سے 29 اپریل کی حتمی تاریخ کے بعد بھی بات چیت کو جاری رکھنا ممکن بنایا جا سکے۔
مسٹر عباس نے یہ اقدام اُس وقت لیا جب کیری کی طرف سے ثالثی کی کوششوں کو مشکلات درپیش تھیں۔
کیری نے 29 اپریل کی حتمی تاریخ مقرر کر رکھی تھی جس کے اندر اندر اسرائیل فلسطین سمجھوتے کے خدوخال طے کیے جانے تھے، لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران حالات نے ایسا پلٹا کھایا ہے کہ مذاکرات اس سال کے اواخر تک کے لیے دھکیلے جاچکے ہیں۔
فلسطینی عہدے داروں نے کہا ہے کہ اسرائیل نے بستیوں کی تعمیر کے معاملے میں ’تحمل‘ سے کام لینے کی پیش کش کی تھی، جس میں نئی تعمیرات کے لیے سرکاری ’ٹینڈر‘ داخل کیے جانے کے عمل کو معطل کرنا شامل تھا، اس صورت میں کہ مذاکرات 2015ء تک طول پکڑتے ہیں۔