امریکہ نے عندیہ دیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی جانب سے پیدا کردہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید فوج بھجوانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق، امریکہ کے نائب وزیرِ دفاع جان روڈ نے جمعرات کو سینیٹرز کو بتایا ہے کہ وزیرِ دفاع مارک ایسپر مشرقِ وسطیٰ میں مزید فوج تعینات کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق، مزید فوج تعینات کرنے پر غور ایران کی شام، عراق اور دیگر ممالک میں مداخلت جب کہ ایران میں ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔
بعض امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں مزید پانچ سے سات ہزار فوجی تعینات کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ البتہ، ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
امریکی حکام نے 14 ہزار فوجی مشرقِ وسطیٰ بھیجنے کی اطلاعات کو غلط قرار دیا ہے۔
جمعرات کو اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم بہت جلد فیصلہ کریں گے۔ امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں ہر خطرے کا مقابلہ پوری قوت سے کرے گا۔
صدر ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ اس حوالے سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "ایران کی جانب سے پیدا ہونے والے خطرے کا دفاع کرنے کے لیے مزید فوج بھیجنے کی ضرورت پڑی، تو بھیجیں گے۔ لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ایسا فوری طور پر ہو گا۔"
مشرقِ وسطیٰ میں مزید امریکی فوج کی تعیناتی پر غور ایران میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پرتشدد مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد سے جاری ہے۔
امریکی حکام کے مطابق، مشرقِ وسطیٰ میں ایئر ڈیفنس کے نظام کو مضبوط بنانے سمیت برّی فوج کے علاوہ بحری فوج کی استعداد کار کو بھی بڑھایا جائے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ مزید فوج کی تعیناتی پر غور کی ایک وجہ ایرانی میزائلوں کی جانب سے سعودی عرب اور عراق میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے خطرات بھی ہیں۔
حکام کے مطابق، امریکہ کو یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ ایران نے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل عراق منتقل کیے ہیں۔
علاوہ ازیں امریکہ نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ایران میں ہونے والے حالیہ پرتشدد مظاہروں میں لگ بھگ ایک ہزار شہریوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے ایران برائن ہک نے کہا تھا کہ ایران کے پاسدرانِ انقلاب نے نہتے شہریوں کو مشین گنوں سے نشانہ بنایا۔
البتہ، ایران کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی جا رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ میں تعینات ایران کے مندوب علی رضا نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پیش کیے گئے اعداد و شمار من گھڑت ہیں۔
صدر ٹرمپ بھی ایران میں مظاہروں کے دوران ہلاکتوں پر بیان دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں مظاہروں کے دوران سیکڑوں افراد کو قتل کیا گیا ہے، وہاں انٹرنیٹ بند ہے۔ لہذٰا، ایران پر عالمی دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔
SEE ALSO: عرب دنیا کی عوامی تحریکیں اور امریکہ کی مشکلاتمشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوج کی تعداد
امریکی فوج کے سینٹرل کمانڈ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مشرقِ وسطیٰ سمیت خطے کے مختلف ممالک میں لگ بھگ 60 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔
عراق میں 5200، بحرین میں 7000، کویت اور قطر میں 13، 13 ہزار فوجی تعینات ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں بھی 5000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔
صدر ٹرمپ نے رواں سال اکتوبر میں شام سے فوج کے انخلا کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود بعض حکام کے مطابق، اب بھی سیکڑوں امریکی فوجی شام میں تعینات ہیں۔